لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں طاہر اشرفی نے کہا کہ پی ٹی آئی جب اقتدار میں تھی تو فوج کے گن گاتی تھی، فوج کسی مکتبہ فکر یا جماعت کی نہیں بلکہ پاکستانیوں کی ہے۔ پاکستان دفاعی طور پر مستحکم ہے اب معاشی طور پر مستحکم ہونا ہے، ملک میں افراتفری کا مقصد ملک کو معاشی طور پر کمزور کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرنے جا رہا لیکن ملک میں پروپیگنڈہ شروع کیا گیا، پاکستان و سعودی عرب کا اسرائیل سے کوئی معاہدہ نہیں، انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کا متفقہ فتویٰ ہے کہ بے گناہوں کا قتل کرنے والے جہنم میں جائیں گے۔ افغان قیادت سے کہتے ہیں ایسے عناصر جو بھارت کی ایما پر پاکستان پر حملہ کررہے ہیں انہیں کنٹرول کریں۔
مولانا طاہر اشرفی نے کہا کہ ایک طبقہ فوج اور سپہ سالار کیخلاف جو چاہے کہے تو ہم کیسے خاموشی اختیار کریں، موجودہ حالات میں فوج کو کمزور کرنا کون چاہتا ہے؟، جب دشمن افغانستان کے ذریعے حملہ آور ہے اسی دوران سپہ سالار کے خلاف ایک جماعت کی جانب سے مہم جاری ہے۔
انکا کہنا تھا کہ جنرل کیانی پاکستان میں موجود ہیں لیکن ان کے خلاف پروپیگنڈہ ہوتا ہے کہ وہ آسٹریلیا میں ہیں۔ عبد الوحید کاکٹر، مرزا اسلم بیگ، جہانگیر کرامت، جنرل ظہیر اسلام سمیت دیگر فوجی سربراہان پاکستان میں موجود ہیں، فوج کے خلاف غلیظ پروپیگنڈہ ختم نہیں ہو رہا، کیا اس سے ملک کی خدمت ہو رہی ہے؟۔ جب سپہ سالار کو گالیاں دیں گے تو جواب توملے گا۔
انہوں نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کے والد کی پہچان پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی وجہ سے ہے، اُن پر حملہ قابل قبول نہیں، ایک ایسا شخص جس نے عبد القدیر کے ساتھ مل کر پاکستان کو ایٹمی قوت بنایا تو اُسے نشانہ بنانے پر پتہ لگ رہا ہے کہاں سے ڈوریاں ہل رہی ہیں۔ نام نہاد لبرل جنہیں چوہدری صاحب سے تکلیف ہورہی ہے وہ بتائیں انہوں نے اس ملک کیلئے کیا کیا؟۔ اگر آج چوہدری صاحب کا بیٹا ڈی جی آئی ایس پی آر بن گیا ہے تو انہیں تکلیف ہو رہی ہے۔
مولانا طاہر اشرفی نے کہا کہ کبھی یہ انہیں میر جعفر کہتے تو کبھی کچھ کہتے ہیں، اپیل کرنا چاہتا ہوں سیاستدان سیاسی لڑائی لڑیں لیکن سلامتی کے اداروں کو سیاست سے دور رکھیں ورنہ قانون راستہ اختیار کرے گا، صدر مملکت افغان دہشت گردی و معیشت پر اے پی سی بلائیں، آصف علی زرداری آگے بڑھیں پاک افغان جنگ ہورہی ہے تو اپنا احسن کردار ادا کریں، جمادی الثادی کے ماہ سے ملک بھر میں نظام خلافت راشدہ کانفرنسز شروع کریں گے۔