اسرائیلی صدر نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کو کرپشن مقدمات میں معافی دینے کے مطالبے کو مسترد کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معافی کا فیصلہ اسرائیل کی خود مختاری، قانونی تقاضوں اور عوامی مفاد کو سامنے رکھ کر ہی کیا جائے گا۔
اسرائیل کے صدر آئزک ہرزوگ نے صدر ٹرمپ کی جانب سے نیتن یاہو کے لیے معافی کے مطالبے پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ امریکی صدر کی دوستی اور خیالات کی قدر کرتے ہیں، تاہم اسرائیلی ادارے آزادی کے ساتھ کام کرتے ہیں۔
امریکی جریدے پولیٹیکو سے گفتگو میں اسرائیلی صدر نے تصدیق کی کہ انہیں نیتن یاہو کی جانب سے معافی کی درخواست موصول ہوچکی ہے اور اسے وزارتِ انصاف اور قانونی مشیروں کے ذریعے باقاعدہ طریقہ کار کے مطابق پرکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’یہ بلاشبہ ایک غیر معمولی درخواست ہے اور اس پر فیصلہ کرتے ہوئے میں وہی کروں گا جو اسرائیلی عوام کے بہترین مفاد میں ہوگا۔‘
نیتن یاہو نے گزشتہ ہفتے باضابطہ طور صدر کو معافی کی درخواست جمع کرائی تھی، تاہم انہوں نے اب تک جرم تسلیم نہیں کیا ہے۔ اسرائیلی قانون کے مطابق صدر معافی صرف اسی ملزم کو دے سکتے ہیں جو جرم کا اعتراف کرے۔
اسرائیلی صدر نے مزید کہا کہ اگر وہ معافی کی درخواست مسترد بھی کر دیں، تب بھی اسرائیل اور امریکا کے تعلقات کے ساتھ ساتھ ٹرمپ سے انکی گرمجوشی برقرار رہے گی اور اس معاملے کو بےجا قیاس آرائیوں کی نظر سے نہیں دیکھنا چاہیے۔
حماس کا غزہ کی حکمرانی سے دستبرداری کا عندیہ، ٹیکنوکریٹ حکومت پر اتفاق
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو رشوت، دھوکا دہی اور اختیارات کے غلط استعمال کے مقدمات میں نامزد ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے میڈیا پر اثر انداز ہونے اور حکومتی مراعات کے بدلے قیمتی تحائف حاصل کیے۔ وہ الزامات کی تردید کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ سب سیاسی سازش ہے۔
گزشتہ ہفتے اسرائیلی پراسیکیوٹرز نے کرپشن مقدمات میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے دوبارہ پوچھ گچھ کی۔ یہ دوسری سماعت تھی جو نیتن یاہو کی جانب سے اسرائیلی صدر کے نام لکھے گئے معافی کے خط کے بعد ہوئی۔
اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کا نیا سربراہ کون ہے؟
نیتن یاہو نے مقدمے کے آغاز سے ہی جرم تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے، جبکہ اسرائیلی قانون کے مطابق صدر صرف اسی صورت میں معافی دے سکتے ہیں جب مجرم اپنا جرم مان چکا ہو۔
نیتن یاہو پر جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات بھی ہیں اور نومبر 2024 میں بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے ان پر اور سابق وزیر دفاع یوآف گیلنٹ کے خلاف غزہ میں کیے گئے مبینہ مظالم پر گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے، جہاں اکتوبر 2023 سے اب تک 70 ہزار سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔