ٹریف وار کا پاکستان پر کیا اثر ہوگا؟ موجودہ حالات میں سرمایہ کاری کیسے ممکن ہے؟

0 minutes, 0 seconds Read

امریکا کی جانب سے ٹریف وار اور اس کے اثرات اور سرمایہ کاری کے حوالے سے آج نیوز کے پروگرام اسپاٹ لائٹ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے کوارڈی نیٹر رانا احسان افضل نے کہا کہ امریکا کی حکومت کے ساتھ۔ مذاکرات کا مکمل لائحہ عمل بنا لیا گیا ہے اور جلد امریکا سے دوسری نشست ہوگی، سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ اگر سمجھدار لوگ جائیں گے تب تو اس کا کوئی مثبت نتیجہ سامنے آسکتا ہے۔ سینیٹر کامران مرتضٰی بلوچستان کے لوگوں کو یا تو دلچسپی نہیں ہے یا پھرجان بوجھ کر سارے معاملات کو بگاڑا جا رہا ہے۔

آج نیوز کے پروگرام اسپاٹ لائٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ٹیرف کو اگر ہم یکسوئی کے ساتھ ہینڈل کریں تو میں سمجھتا ہوں کہ یہ پاکستان کے حق میں بہتر ہو سکتا ہے۔ ہمارا ہمیشہ سے مسئلہ یہ رہا ہے کہ جو لوگ بات چیت کے لیے جاتے ہیں انھیں ٹیرف کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہوتا۔

سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ان کو پتا نہیں ہوتا ہے ہم نے کیسے بات چیت یا مذاکرات کرنے ہیں، اگر تو ایسے لوگ جائیں گے جن کو ٹیرف کا کوئی آئیڈیا نہیں پھر تو وہ نقصان ہی کرکے آئیں گے۔ اگر سمجھدار لوگ جائیں گے جنھیں آئیڈیا ہے کہ ٹیرف کیا چیز ہوتی ہے، پراڈکٹ کیا ہوتا ہے اور ہمارا امریکا کے ساتھ ٹیرف لائن میں کیا ایشو ہے، کہاں ہم سر پلس ہیں کہاں ہم نیگٹیو ہیں۔ تب تو اس کا کوئی نتیجہ مجھے سمجھ میں آتا ہے۔

انھوں نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بجلی پر آپ نے 7 روپے کمی کی یہ بھی تو ایک سبسٹڈی ہے، کیسے دیا؟ آپ نے ایسے دیا کہ آپ نے آئی ایم ایف سے بات کی۔ ان سے مذکرات کیے، آئی ایم ایف یہ نہیں کہتا کہ آپ ملک کو بند کر دیں اورکوئی ایکٹیویٹی نہ کریں یا اپنی اکانومی کو استعمال نہ کریں مگر وہ یہ کہتے ہیں کہ ہمیں سمجھائیں آپ یہ کریں گے کیسے، کوئی چیز حاصل کرنا چاہ رہے ہیں تو اس میں کامیابی کیسے حاسل کریں گے۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ اگر آپ کے پاس کوئی پلان نہیں ہے یا کوئی سمجھ نہیں ہے کہ آپ نے کرنا کیا ہے تو میں نہیں سمجھتا کہ آپ کچھ کر پائیں گے، آپ کے پاس کون سی ٹیم ہے، مجھے نہیں معلوم لیکن تاریخ گواہ ہے کہ ایسے لوگ مذاکرات کر کے آئے جنھیں کچھ معلوم ہی نہیں، کیا مذاکرات کرنے گئے تھے اور ہمیں کیا چاہیے تھا۔ یہ ایک بڑا چیلنج ہے پاکستان کے لیے۔

سینیٹر کامران مرتضٰی نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں خود پاکستانی ہوں اگر مجھے کہا جائے کہ آپ نے سرمایہ لگانا ہے تو مجھے یہ سوچنا پڑے گا کہ آیا اس ماحول میں جہاں سڑکیں دس، دس دن بند رہتی ہیں اور اس میں ٹریول کرنا ناممکن ہے، بات کروڑوں کی، لاکھوں یا ہزاروں کی ہو ان حالات میں سرمایہ لگانے کے لیے کوئی آئے گا؟

انھوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب ایک غیر قدرتی ماحول آپ نے پیدا کردیا ہے، بلوچستان میں تو ہمیں سمجھ نہی آ رہی کہ جو سوچنے والے ہیں یا سوچنا جن کا کام ہے وہ عقل سے عاری ہیں یا جان بوجھ کر کیا جا رہا ہے۔ دونوں صورتوں میں یہ بہت خطرناک بات ہے۔

سینیٹر کامران مرتضٰی نے کہا کہ اس قسم کے ماحول میں اگر کوئی کوئٹہ سے نکلنا چاہے، پہلے تو رات کو بھی مشکل تھا اب دن کو بھی مشکل ہو گیا ہے اور وہ ڈی آئی خان یا لورا لائی کے راستے اسلام آباد آنا چاہے تو ممکن نہیں اور اگر کراچی جانا چاہے خضدار سے تو بھی ممکن نہیں ہے اور اگر صادق آباد یا سبی کی طرف سے پنجاب جانا چاہے تو بھی ممکن نہیں تو اس صورت حال میں کون سرمایہ کار آئے گا، بلوچستان کے لوگوں کو یا تو دلچسپی نہیں ہے یا پھر جان بوجھ کر سارے معاملات کو بگاڑا جا رہا ہے۔

کوارڈی نیٹر برائے وزیراعظم رانا احسان افضل نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹ میں 12 ٹریلین ڈالر ڈراپ ہو چکی ہیں۔ اس میں سرمایہ کاروں کا رد عمل مثبت بھی ہے اور نیگٹیو بھی ہے۔ انھوں نے کہا کہ جب یہ اعلان ہوا تھا تو دنیا بھر میں ایک ہل چل مچی۔ ان کے ٹیرف ہمارے ٹیرف سے زیادہ ہے۔

رانا احسان افضل نے کہا کہ بنگلہ دیش، چائنہ، کمبوڈیا اور ویتنام ہیں۔ کچھ ٹیرف پر آپ کو ایڈوانٹیج ہے اور کچھ سے آپ کو نقصان ہے، جیسے بھارت، ترکی ہے۔ بہرحال وزیراعظم کے کہنے سے ورکنگ آف گروپ بن چکے ہیں۔ آج بھی کامرس انڈسٹری میں اسٹیک ہولڈرکے ساتھ میٹنگ ہوئی اور جلد پاکستان کا ایک وفد امریکا کے لیے روانہ ہو جائے گا۔

انھوں نے مزید کہا کہ اس معاملے میں حکومت انگیج ہے اورامریکن حکومت کے ساتھ۔ اس کے اوپر مکمل لائحہ عمل بنا لیا گیا ہے اور جلد امریکا سے دوسری نشست پاکستان کی طرف سے ان کے ٹریڈ پریزینٹرز کے ساتھ ہوگی۔

Similar Posts