اسی خواہش میں کریش ڈائٹس، چند روزہ چیلنجز اور حد سے زیادہ ورزشیں آزمائی جاتی ہیں، مگر ماہرانہ تحقیق کہتی ہے کہ یہ راستہ پائیدار نہیں۔
ماہرین کے مطابق اصل تبدیلی آہستہ مگر مستقل کوشش سے آتی ہے۔ وزن کم کرنے کا ہدف صرف اسکیل پر گھٹتے ہندسوں تک محدود نہیں ہونا چاہیے بلکہ مسلز بنانے اور چربی کم کرنے کی ایسی حکمتِ عملی ضروری ہے جو برسوں تک برقرار رہ سکے۔
یہ طریقہ کار ’’سلو برن میتھڈ‘‘ کہلاتا ہے، جس پر باقاعدہ کتابیں بھی لکھی گئی ہیں۔ اور وزن کم کرنے کے خواہشمندوں کو ان رہنما اصولوں کو مدنظر رکھنا چاہیے۔
وزن کم کرنے کے آغاز میں تین بنیادی حقائق اکثر لوگ نظرانداز کردیتے ہیں۔ ان اہم نکات کے مطابق تیز رفتار تبدیلیوں سے زیادہ فائدہ اس میں ہے کہ جسم کو وقت دیا جائے، پیش رفت کا تسلسل برقرار رکھا جائے اور مقصد صرف ’’دبلا ہونے‘‘ کے بجائے ’’چست اور مضبوط‘‘ بننے کا ہو۔
ماہرین کے مطابق وزن میں کمی صرف چربی میں کمی نہیں ہوتی، اس میں مسلز بھی متاثر ہوتے ہیں، چاہے آپ کی ڈائٹ کیسی بھی ہو یا ورزش کتنی بھی سخت کی جائے۔ جب بعد میں وزن دوبارہ بڑھتا ہے تو کھوئے ہوئے مسلز واپس نہیں آتے، بلکہ ان کی جگہ چربی گھر جما لیتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آہستہ وزن کم کرنا زیادہ پائیدار سمجھا جاتا ہے۔
زیادہ تر لوگ وزن کم کرنے کےلیے صرف کارڈیو، کیلوریز جلانے اور کم کھانے پر توجہ دیتے ہیں، حالانکہ اصل ترجیح مسلز بنانا ہونی چاہیے۔ جتنے زیادہ مسلز ہوں گے، اتنا ہی میٹابولک ریٹ بہتر ہوگا۔ اگر آپ وزن کو منظم رکھنا اور صحت مند رہنا چاہتے ہیں تو زیادہ سے زیادہ مسلز بنائیں۔
ماہرین کا موقف یہ ہے کہ صرف ’’دبلے‘‘ ہونا کسی کام کا نہیں۔
دبلا جسم بظاہر ہلکا ضرور لگتا ہے، لیکن اکثر اس کا مطلب کمزور ہڈیاں، تھکن، کم توانائی اور ایک بے جان سا جسم ہوتا ہے۔ اصل فائدہ تب ہے جب جسم چست اور مضبوط ہو، یعنی غیر ضروری چربی کم کی جائے جبکہ ہڈیوں، عضلات اور اعضا کی مضبوطی برقرار رہے۔
وزن کم کرنے کی دوڑ میں نہیں، بلکہ صحت مند اور مضبوط رہنے کے سفر میں شامل ہوں۔ آہستگی، مستقل مزاجی اور مسلز کی تعمیر ہی وہ راستہ ہے جس سے جسم بدلتا بھی ہے اور بدلا رہتا بھی ہے۔