انتہائی باوثوق ذرائع کے مطابق ادارہ ترقیات کراچی نے شہر قائد میں تبدیلی استعمال اراضی (مس یوز آف پلاٹس) پر غیر اعلانیہ طور پر بڑی کارروائیاں شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ کے ڈی اے افسران نے مذکورہ کارروائیوں کو مبینہ طور پر غیر اعلانیہ طور پر ٹارگیٹیڈ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کے ڈی اے کے اندرونی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ادارے کے ایک سابق ریٹائرڈ ڈائریکٹر مس یوز آف پلاٹ کے نوٹسز جاری کرکے شہر سے مبینہ طور پر کروڑوں روپے بٹور کر روانہ ہوچکے ہیں، اس حوالے سے ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ تین سال قبل گورننگ باڈی سے اس سلسلے میں منظوری لی گئی تھی اور اس کے بعد سے افسران مذکورہ منظور کیے گئے گورننگ باڈی کے فیصلے کو مبینہ طور پر ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کرتے رہے ہیں۔
تاہم ایک مرتبہ پھر ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں باقاعدہ اعلانیہ کارروائی کے بجائے ٹارگیٹیڈ آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس میں کراچی کے ہزاروں پلاٹوں کی الاٹمنٹ منسوخ کرنے اور ان کی بحالی کے لیے بھاری جرمانہ وصول کیا جانا شامل ہے،کے ڈی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ غیر اعلانیہ ٹارگیٹیڈ آپریشن کے باعث ادارے کو ریونیو حاصل ہونے کے بجائے مذکورہ ریونیو بدعنوانیوں کی نذر ہونے کا خطرہ ہے۔
اس حوالے سے ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ منسوخ شدہ پلاٹوں کی بحالی سے حاصل ریونیو کے لیے کے ڈی اے میں کوئی اکائونٹ بھی نہیں کھولا جاسکا ہے جس سے واضح ہوسکے کہ اس مد میں کتنی آمدنی ادارے کو حاصل ہوسکی ہے۔
ڈائریکٹر جنرل کے ڈی اے آصف جان صدیقی کی منظوری سے اس حوالے سے تین ماہ قبل یکم اگست 2025ء کو ایک سرکلر جاری کیا گیا تھا مذکورہ سرکلر جاری کرکے مبینہ طور پر فائلوں میں محفوظ کرلیا گیا ہے اور ادارے کے متعدد اہم افسران بھی جاری کیے گئے سرکلر سے لاعلم بتائے جاتے ہیں۔
سرکلر کے مطابق مس یوز آف پلاٹس پر الاٹمنٹ منسوخ کی جائے گی جبکہ اس کی بحالی کے لیے 100 روپے کے اسٹیمپ پیپر پردوبارہ مس یوز آف پلاٹ نہ کرنے کا حلف نامہ جمع کرانا ہوگا جبکہ بحالی کے چارجز بھی ادا کرنا ہونگے جس کیلئے 6 مختلف کیٹیگریز بنائی گئی ہیں۔
کیٹگیری 1 میں جن علاقوں کو شامل کیا گیا ہے اس میں اسکیم ون اے،فائیو،سیون،الیون اور24 بوہری بازار،شارع فیصل،الہلال،سندھی مسلم،دھوراجی اور اس سے ملحقہ سوسائٹیز شامل ہیں جن کی بحالی کی فیس5 ہزارروپے اسکوائر یارڈ رکھی گئی ہے۔
کیٹیگری2 میں اسکیم ٹو،36 ناظم آباد شامل ہیں اور کیٹیگری 3 میں اسکیم16 خدادا کالونی شامل ہیں مذکورہ دونوں کیٹگیری میں منسوخ کی گئی الاٹمنٹ کی بحالی کی فیس 3 ہزار روپے اسکوائر یارڈ رکھی گئی ہے۔
کیٹیگری4 میں نارتھ کراچی ٹائون شپ شامل ہے جس میں منسوخ کی گئی الاٹمنٹ کی بحالی فیس ڈھائی ہزار روپے اسکوائر یارڈ مقرر کی گئی ہے۔
اسی طرح کیٹگیری 5 میںاسکیم33،میٹروول I,II,III ، شاہ فیصل کالونی،ملیر ٹائون شپ شامل ہیں جس میں پلاٹوں کی بحالی کے چارجز فیس1500 روپے اور کیٹیگری6 جس میں اسکیم41،کورنگی لانڈھی،قصبہ،قصبہ میٹروول شامل ہیں ان کے منسوخ کی گئی الاٹمنٹ کی بحالی کی فیس بھی1500 روپے مقرر کی گئی ہے، کے ڈی اے کے جاری سرکلر میں ڈائریکٹر ریکوری کو اہم ٹاسک دیا گیا ہے کہ مکمل چالان جمع نہ ہونے تک پلاٹ کی ری اسٹوریشن نہ کی جائے۔
واضح رہے کہ شہر بھر میں رہائشی پلاٹوں پر ہوٹلز،بیوٹی پارلرز،اسکولز،شادی ہالز،،بینکیوٹس،دکانیں اور دیگر مختلف نوعیت کی تجارتی اور کمرشل سرگرمیاں جاری ہیں،موجودہ صورتحال میں کئی ہزار گھروں کی الاٹمنٹ کی منسوخی اور بحالی کی مد میں کے ڈی اے کو اربوں روپے کی آمدنی متوقع ہے جس کے لیے تیاری کی جارہی ہے۔
تاہم دوسری طرف ادارے کی کرپٹ مافیا بھی بہتی گنگا میں ڈبکیاں لگانے کے لیے اپنا پلان تیار کرنے میں مصروف ہے۔اس حوالے سے ڈائریکٹر لینڈ مراد عباسی سے ان کا موقف جاننے کے لیے کوشش کے باوجود رابطہ ممکن نہ ہوسکا۔