بیجنگ کی ایک عدالت نے ملائیشین ایئر لائن کی پرواز ایم ایچ 370 کے 8 متاثرین کے اہل خانہ کو فی کس 3 لاکھ 70 ہزار پاؤنڈ دینے کا حکم دے دیا، طیارہ 2014 میں کوالالمپور سے بیجنگ جاتے ہوئے لاپتہ ہوگیا تھا۔
برطانوی نشریاتی ادارے اسکائی نیوز کے مطابق منگل کو بیجنگ کی ایک عدالت نے ملائیشیا ایئرلائنز کو حکم دیا ہے کہ وہ لاپتہ پرواز ایم ایچ 370 کے 8 مسافروں کے خاندانوں کو فی کس 2.9 ملین یوآن یعنی تقریباً (307,571£) معاوضے کی مد میں ادا کرے۔
عدالت کے مطابق ہر خاندان کو ملنے والی رقم میں ہرجانے، تدفین کے اخراجات اور جذباتی صدمے کے ازالے کی ادائیگیاں شامل ہیں۔ عدالت نے کہا کہ مسافروں کی لاشیں نہیں مل سکیں تاہم انہیں قانونی طور پر مردہ قرار دیا جا چکا ہے۔
یاد رہے کہ ملائیشین ایئر لائنز کی پرواز ایم ایچ 370 مارچ 2014 میں کوالالمپور سے بیجنگ جاتے ہوئے پر اسرار طور پر لاپتہ ہوئی تھی، طیارے کے 227 مسافر اور 12 عملے کے ارکان تاحال نہیں مل سکے جب کہ متعدد بین الاقوامی تلاشیاں بھی نتیجہ خیز ثابت نہ ہو سکیں۔ زیادہ تر مسافر چینی شہری تھے اور ان کے اہل خانہ آج بھی حقیقت جاننے کے لیے کوشاں ہیں۔
عدالت نے بتایا کہ 23 کیس ابھی زیرِ سماعت ہیں، 47 مقدمات میں سمجھوتا ہو چکا ہے جب کہ کچھ درخواستیں واپس لے لی گئی ہیں۔
گزشتہ ہفتے ملائیشین حکومت نے اعلان کیا تھا کہ طیارے کی تلاش 30 دسمبر سے دوبارہ شروع کی جائے گی۔
فلائٹ کے پائلٹ ظہری احمد شاہ کی آخری کمیونیکیشن ”گُڈ نائٹ، ملائشین تھری سیون زیرو“ ٹیک آف کے تقریباً 40 منٹ بعد ریکارڈ ہوئی تھی، جس کے کچھ دیر بعد طیارے کا ٹرانسپونڈر بند ہو گیا اور زمینی کنٹرول سے رابطہ منقطع ہو گیا۔
ریڈار کے مطابق طیارہ بعد میں بائیں جانب مڑا اور ملائیشین خطے کے اوپر سے گزرا۔ ماہرین کا خیال ہے کہ طیارہ بالآخر بحرِ ہند میں آسٹریلیا کے مغربی جانب گر کر تباہ ہوا۔ طیارے کے چند چھوٹے ملبے کے ٹکڑے مختلف مقامات پر ملے تاہم اصل حادثہ آج بھی معمہ بنا ہوا ہے۔
سابق آسٹریلوی وزیراعظم ٹونی ایبٹ نے 2020 میں کہا تھا کہ ملائیشین حکومت کے اعلیٰ حکام کو آغاز میں ہی شبہ تھا کہ طیارے کو پائلٹ نے جان بوجھ کر گرایا ہو سکتا ہے، تاہم طیارہ برآمد ہونے تک اس دعوے کی تصدیق ممکن نہیں۔