روس نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وِٹکوف اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے اعلیٰ مشیروں کے درمیان ہونے والی خفیہ فون کال کا لیک ہونا ناقابلِ قبول ہے اور یہ یوکرین امن مذاکرات کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق بلومبرگ نیوز نے 14 اکتوبر کو ہونے والی ایک ٹیلی فون کال کا ٹرانسکرپٹ شائع کیا تھا، جس میں ٹرمپ کے نمائندے اسٹیو وِٹکوف نے پیوٹن کے خارجہ پالیسی کے مشیر یوری اوشاکوف کو بتایا تھا کہ یوکرین کے لیے امن تجاویز ٹرمپ کے سامنے کس انداز میں پیش کی جائیں۔
بلومبرگ کا کہنا تھا کہ اس نے کال کی ریکارڈنگ کا جائزہ لیا ہے، تاہم اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ دنیا کی دو سب سے بڑی جوہری طاقتوں کے اعلیٰ حکام کے درمیان ہونے والی انتہائی حساس گفتگو تک اسے رسائی کیسے حاصل ہوئی۔
یوری اوشاکوف نے روسی میڈیا کو بتایا کہ وٹکوف کے ساتھ گفتگو شائع کرنے کے لیے نہیں تھی، اس لیے اس کا منظرعام پر آنا ناقابلِ قبول ہے۔
ان کے مطابق یہ لیک واضح طور پر روس اور امریکا کے درمیان جاری مذاکرات کو سبوتاژ کرنے کے لیے کی گئی ہے۔
ایک اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے اوشاکوف نے کہا کہ ان کی کچھ گفتگو خفیہ چینلز کے ذریعے کی جاتی ہے، جنہیں شاذ و نادر ہی روکا یا لیک کیا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ باتیں واٹس ایپ پر بھی ہوتی ہیں، جہاں عمومی طور پر کوئی نہ کوئی کسی طریقے سے سن بھی سکتا ہے۔
اوشاکوف نے اس امکان کو رد کیا کہ لیک کال کے کسی شرکاء یعنی خود ان یا وٹکوف کی جانب سے کی گئی ہو۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملے پر امریکی ایلچی وٹکوف سے بات کریں گے۔
ادھر روس کے ڈائریکٹ انویسٹمنٹ فنڈ کے سربراہ اور پیوٹن کے سرمایہ کاری کے ایلچی کریل دمترییف نے 29 اکتوبر کو ان کے اور اوشاکوف کے درمیان ہونے والی مبینہ فون کال پر بلومبرگ کی رپورٹ کو جعلی قرار دیا۔
روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے کہا کہ کچھ مغربی میڈیا اداروں کو یورپی ممالک کی جانب سے چلائی جانے والی ہائبرڈ معلوماتی جنگ میں استعمال کیا جا رہا ہے، جس کا مقصد روس کے امریکا کے ساتھ تعلقات کو خراب کرنا ہے۔
بلومبرگ نے روسی تنقید یا ریکارڈنگ تک رسائی کے ذرائع سے متعلق میں کوئی جواب نہیں دیا۔
