چکوال، جہلم اور خوشاب کے علاقوں میں قائم 239 زونز کے لیے یہ نیلامی تین روز میں مکمل ہوئی۔ سب سے مہنگا پرمٹ 3 لاکھ روپے میں فروخت ہوا۔ دوسری طرف بعض مقامی آبادیوں نے بلااجازت ان کی ذاتی اراضی پرشکار کی اجازت دیئے جانے پر خدشات کا اظہارکیا ہے اور واضح کیا ہے کہ وہ اپنے علاقوں میں کسی کوشکار کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
محکمہ وائلڈ لائف کے مطابق کمیونٹی بیسڈ کنزروینسز (سی بی سی) پر مشتمل 36 زونز کی نیلامی سے 13 لاکھ 90 ہزار 200 روپے جبکہ دیگر 203 زونز سے 43 لاکھ 72 ہزار روپے حاصل ہوئے۔ سی بی سی زونز میں ایک یونٹ کی اوسط قیمت 12 ہزار 872 روپے رہی جبکہ دیگر زونز میں اوسط قیمت 7 ہزار 180 روپے فی یونٹ رہی۔
ڈپٹی چیف وائلڈ لائف رینجر سالٹ رینج زاہد علی کے مطابق ایک پرمٹ پر تین رائفلوں کے استعمال کی اجازت ہوگی اور ایک رائفل زیادہ سے زیادہ چھ تیتر شکار کرسکے گی۔ شکار صرف اتوار کے روز اور صرف اسی زون میں کیا جاسکے گا جس کے لیے پرمٹ جاری ہوا ہے۔ پنجاب کے دیگرعلاقوں میں تیترکے شکارکا پرمٹ آن لائن حاصل کیا جاسکتا ہے جس کی فیس ایک ہزار روپے ہے۔
ادھر کلر کہار، چکوال، جہلم اور خوشاب کی کئی مقامی آبادیوں نے اپنی ملکیتی زمینوں پر شکار کے لیے پرمٹ جاری کرنے پر احتجاج کیا ہے۔ وادی سون، تحصیل نوشہرہ (خوشاب) کے رہائشیوں نے اپنی درخواست میں مؤقف اپنایا ہے کہ جن زونز میں شکار کی اجازت دی گئی ہے، وہ گیم سینکچری کی حدود میں آتے ہیں، جہاں قانون کے مطابق شکار ممنوع ہے۔
اسی طرح کلر کہار کے کچھ مقامی افراد، جن میں نمبردار بھی شامل ہیں، نے کہا ہے کہ وہ اپنی زمینوں پر شکار کی اجازت نہیں دیں گے کیونکہ اس سے فصلوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور بعض اوقات شکاریوں کی جانب سے مقامی افراد سے بدتمیزی کے واقعات بھی سامنے آتے ہیں، جس سے تنازع کا خدشہ ہے۔
زاہد علی نے مزید بتایا کہ مقامی کمیونٹیز کے تحفظات دور کرنے کے لیے بات چیت جاری ہے اور اس مقصد کے لیے کمیٹیاں بنا دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیلامی سے حاصل ہونے والی آمدن کا 80 فیصد مقامی کمیونٹیز کو دیا جائے گا تاکہ جنگلی حیات کے تحفظ اور بقا کے لیے ان علاقوں میں کام کیا جاسکے۔ محکمہ کی جانب سے مقامی لوگوں کو سبسڈی پر جنگلی پرندے بھی فراہم کیے جائیں گے۔