کراچی؛ ماں بیٹی اور بہو کے تہرے قتل کا معمہ حل، گھر کا سربراہ اور بیٹا گرفتار

گلشن اقبال کے رہائشی فلیٹ سے ماں بیٹی اور بہو کی لاشیں ملنے کے معاملے پر انویسٹی گیشن پولیس نے تہرے قتل کے واقعے کی گتھی سلجھاتے ہوئے گھر کے سربراہ اور بے ہوشی کی حالت میں ملنے والے بیٹے کو باقاعدہ گرفتار کر لیا۔

تفصیلات کے مطابق اتوار کو گلشن اقبال بلاک ون کے رہائشی فلیٹ سے ماں بیٹی اور بہو کی لاشیں ملنے کے معاملے پر انویسٹی گیشن پولیس نے تہرے قتل کے واقعے کی گتھی سلجھا لی، انویسٹی گیشن پولیس نے گھر کے سربراہ اقبال اور گھر سے بے ہوشی کی حالت میں ملنے والے بیٹے یاسین کو تہرے قتل کے الزام میں باقاعدہ گرفتار کر لیا، گرفتار باپ بیٹا نے اعتراف جرم بھی کرلیا۔

انویسٹی گیشن پولیس کے مطابق واقعے کا منصوبہ گھر کے سربراہ اور بیٹے نے ملکر بنایا تھا۔

پولیس حکام کے مطابق اہلخانہ نے معاشی تنگی کے باعث انتہائی قدم اٹھایا اور موت کو گلے لگایا، تینوں خواتین کی موت چوہے مار ادویات اور نیند کی گولیاں کھانے سے ہوئیں، سب سے پہلی موت بہو 22 سالہ ماہا اور اس کے بعد ماں 52 سالہ ثیمنہ اور بیٹی 19 سالہ ثمرین کی ہوئی۔

واقعے کے بعد پولیس کی جانب سے دوبارہ موقع معائنہ کیا گیا تھا۔ تفصیلی معائنے کے دوران فلیٹ سے چوہے مار دوا کے 10 کے قریب ریپر ملے تھے اور چوہے مار دوا محلول شکل میں تھی، فلیٹس سے نیند کی گولیوں کے 13 پیکٹس بھی ملے ہیں۔

تحقیقات کے مطابق گھر کے سربراہ اقبال نے ماں، بیٹی اور بیٹے کو جوس میں زہریلی دوا ملا کر پلائی، بیٹے کو تڑپتا دیکھ کر باپ دوا ملا جوس کا گلاس پینے کی ہمت نہ کر سکا۔ باپ نے اپنی بہن زرینہ کو فون کیا اور زرینہ نے اپنے بھائی اقبال کو فون کیا اور اقبال نے مدد گار ون فائیو پولیس کو اطلاع دی۔

پولیس حکام کے مطابق واقعے سے قبل اہلخانہ نے مجموعی طور پر 4 خطوط لکھے تھے، ایک خط رشتہ داروں کے نام پر رکھا گیا، دوسرا خط رہائشی اپارٹمنٹ کی انتظامیہ کے نام پر لکھا گیا، تیسرے خط میں مرنے کے بعد قبروں کی ترتیب کا خاکہ بھی بنایا گیا جبکہ چوتھے خط میں تدفین کے بعد اخراجات کیسے انجام دیے جائیں وہ بھی تحریر کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ گلشن اقبال کے فلیٹ سے تین خواتین کی لاش ملنے کے بعد پولیس کی جانب سے واقعہ کا مقدمہ قتل کی دفعہ کے تحت سرکار مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔

Similar Posts