اسرائیل کے پرائمری اسکولوں میں بچوں کے موبائل فون کے استعمال پر پابندی عائد

اسرائیل نے پرائمری اسکولوں میں بچوں کے موبائل فون استعمال کرنے پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کردیا ہے، جس کا اطلاق 2 فروری 2026 سے ہوگا۔

گلف نیوز کے مطابق جمعے کو اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ فروری سے ملک بھر کے پرائمری اسکولوں میں بچوں کے موبائل فون کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کر دی جائے گی۔ وزارتِ تعلیم کے مطابق یہ فیصلہ بچوں پر موبائل فون کے بڑھتے ہوئے “منفی اثرات” کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔

اس پابندی کے نفاذ کے ساتھ ہی اسرائیل ان ممالک کی فہرست میں شامل ہو جائے گا جو تعلیمی اداروں میں بچوں کے موبائل فون تک رسائی محدود کرنے کے اقدامات کر رہے ہیں۔

وزارتِ تعلیم نے اپنے بیان میں کہا کہ 2 فروری سے پرائمری اسکولوں میں نئی پالیسی نافذ العمل ہوگی، جس کے تحت طلبہ اسکول کے احاطے میں موبائل فون استعمال نہیں کر سکیں گے۔

وزیرِ تعلیم یو آو کش نے کہا کہ یہ فیصلہ اسرائیل اور دنیا بھر میں ہونے والی تحقیق کی روشنی میں کیا گیا ہے تاکہ طلبہ کے لیے “ایک صحت مند اور محفوظ تعلیمی ماحول” یقینی بنایا جا سکے۔ ان کے مطابق پالیسی کا مقصد بچوں میں فون کے بڑھتے ہوئے استعمال اور اس کے منفی اثرات کو کم کرنا ہے۔

بیان میں مزید بتایا گیا کہ نئی پالیسی کے نفاذ میں کلاس روم میں تعلیمی سرگرمیاں، والدین کے ساتھ مکالمہ اور بچوں میں فون کے متوازن استعمال کی تربیت شامل ہوگی۔ اس کا مقصد کم عمر بچوں کو سوشل میڈیا کے حد سے زیادہ استعمال اور غیر مناسب آن لائن مواد سے بچانا ہے۔

اس وقت تک موبائل فون پر پابندی کا اختیار ہر اسکول کو انفرادی طور پر حاصل تھا تاہم اب یہ پابندی قومی سطح پر نافذ ہوگی۔ تل ابیب میں رواں تعلیمی سال کے آغاز سے ہی میونسپلٹی کے فیصلے کے بعد تمام اسکولوں میں اسمارٹ فونز پر پابندی لاگو ہے۔

دنیا کے متعدد ممالک بشمول آسٹریلیا اور فرانس پہلے ہی اسکولوں میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی کا نفاذ کر چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تعلیم و ثقافت یونیسکو کی رپورٹ کے مطابق 2024 کے اختتام تک دنیا بھر کے 40 فیصد تعلیمی نظاموں میں اسکولوں میں اسمارٹ فون کے استعمال پر کسی نہ کسی نوعیت کی پابندی موجود تھی، جو گزشتہ سال کے 30 فیصد کے مقابلے میں واضح اضافہ ہے۔

Similar Posts