جاپانی پارلیمنٹ نے تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک خاتون کو وزیرِاعظم منتخب کر لیا ہے۔ سانائے تاکائچی چین کے حوالے سے سخت مؤقف رکھنے اور انتہائی قدامت پسند رہنما سمجھی جاتی ہیں۔
تاکائچی نے منگل کے روز پارلیمنٹ میں ہونے والی ووٹنگ سے قبل اتحادی جماعتوں سے معاہدہ کر کے وزارتِ عظمیٰ کی کرسی حاصل کی۔ وہ جاپان کی پانچ سالوں میں پانچویں وزیراعظم ہیں اور اتحادی جماعتوں کے سہارے کی وجہ سے ”اقلیتی حکومت“ کی سربراہی کریں گی۔ نومنتخب وزیراعظم رسمی طور پر جاپان کے شہنشاہ سے ملاقات کے بعد عہدہ سنبھال لیں گی۔
ڈرمر سے وزارت عظمیٰ تک کا سفر
سانائے تاکائچی کے بارے میں آج دنیا بھر میں ان کے قدامت پسند سیاسی نظریات اور بطور رہنما درپیش چیلنجز پر بات ہو رہی ہے۔ مگر ان کی شخصیت کے کچھ حیران کن اور دلچسپ پہلو بھی ہیں:
بی بی سی کے مطابق تاکائچی ایک وقت میں ہیوی میٹل بینڈ کی ڈرمر تھیں۔ وہ اتنی جوش و جذبے سے ڈرم بجاتی تھیں کہ اکثر ڈرم اسٹک ہی توڑ دیتی تھیں، اس لیے ان کے پاس ہمیشہ اضافی اسٹکس موجود رہتی تھیں۔ وہ ایک تجربہ کار اسکوبا ڈائیور ہیں اور سیاست میں آنے سے قبل وہ کچھ عرصہ ایک ٹیلی ویژن میزبان کے طور پر بھی کام کر چکی ہیں۔
ان کی حکومت کو درپیش اولین مسائل میں معاشی بحران اور پارٹی کی گرتی ہوئی ساکھ کی بحالی سرفہرست ہیں۔ واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اگلے ہفتے جاپان کا دورہ بھی شیڈول ہے۔