بھارت کے دارالحکومت دہلی اور پاکستان کے صوبے پنجاب کے کیپیٹل لاہور میں فضائی آلودگی خطرناک سطح پر پہنچ گئی ہے، جس کے بعد دہلی دنیا کے سب سے آلودہ بڑے شہروں میں پہلے اور لاہور دوسرے نمبر پر آ گیا ہے۔ سوئس گروپ آئی کیو ایئر (IQAir) کے مطابق دیوالی کے موقع پر ہونے والی آتش بازی نے فضا کو خطرناک حد تک آلودہ کر دیا ہے۔
آئی کیو ایئر کے مطابق دیوالی کے بعد دہلی شہر کا پی ایم 2.5 لیول 442 ریکارڈ کیا گیا، جو کہ عالمی ادارہ صحت کی سالانہ حد سے 59 گنا زیادہ ہے۔
پی ایم 2.5 وہ انتہائی باریک ذرات ہیں جو پھیپھڑوں میں داخل ہو کر دل کی بیماریوں اور دیگر مہلک بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں۔
بھارتی دارالحکومت اور اس کے ہمسایہ اضلاع سردیوں میں گھنی دھند (سموگ) کے شکار رہتے ہیں، کیونکہ سرد اور بھاری ہوا تعمیراتی ملبے، گاڑیوں کے دھوئیں اور زرعی آگ کے دھوئیں کو اپنے اندر قید کرلیتی رکھتی ہے، جس کے باعث تقریباً دو کروڑ افراد سانس کی بیماریوں میں مبتلا رہتے ہیں۔
دہلی کی فضائی آلودگی کے باعث بھارت کے مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ (CPCB) نے بھی شہر کی ہوا کو ”انتہائی خراب“ قرار دیا ہے، اور شہر کا ایئر کوالٹی انڈیکس ( اے کیو آئی) 350 ریکارڈ کیا گیا۔ ماہرین کے مطابق آنے والے دنوں میں دہلی میں ہوا کی کیفیت بہتر ہونے کے امکانات کم ہیں اور اے کیو آئی 201 سے 400 کے درمیان رہنے کا امکان ہے۔

دیوالی کی آتش بازی کے اثرات سرحد پار بھی محسوس کیے جا رہے ہیں۔ پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں فضائی آلودگی کی شدت بڑھ گئی ہے اور شہر کا ایئر کوالٹی انڈیکس 251 ریکارڈ کیا گیا، جو خطرناک حد تک زیادہ ہے۔ ماہرین کے مطابق دہلی سے آنے والی آلودہ ہوا نے لاہور میں دھند اور سموگ بڑھا دی ہے۔
لاہور میں پنجاب حکومت نے اینٹی سموگ گنز، پانی کا چھڑکاؤ، ڈرونز کے ذریعے نگرانی اور دیگر اقدامات کے ذریعے فضائی آلودگی کو کم کرنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔ اس کے علاوہ شہریوں کو ماسک پہننے اور بچوں، بزرگوں اور سانس کے مریضوں کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ دہلی کی بڑھتی ہوئی آلودگی کے باعث لاہور میں دھند اور اسموگ میں مزید اضافہ متوقع ہے۔
ماہرین کے مطابق صرف وقتی اقدامات کافی نہیں، بلکہ طویل مدتی کے لیے توانائی کے صاف متبادل، صنعتی یونٹس کی نگرانی، اور فصلوں کی باقیات جلانے پر پابندی جیسی اقدامات کی ضرورت ہے۔ یہ تمام اقدامات پنجاب حکومت کے جدید اسموگ مینجمنٹ پلان کا حصہ ہیں، جس کا مقصد شہریوں کی صحت کا تحفظ اور فضائی معیار کو بہتر بنانا ہے۔
اس طرح دیوالی کی آتش بازی نہ صرف بھارت بلکہ پاکستان کے شہریوں کی صحت کے لیے بھی خطرہ بن گئی ہے، اور ماہرین اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ عوامی شعور اور سخت حکومتی اقدامات کے بغیر اس مسئلے پر قابو پانا مشکل ہوگا۔