ہنگری کے دارالحکومت بداپیسٹ میں بچوں کے ساتھ مبینہ جنسی زیادتی کے واقعے کے خلاف ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ مظاہرین نے وزیر اعظم وکٹر اوربان کے دفاتر کی طرف مارچ کیا اور ان سے فوری طور پر استعفے کا مطالبہ کیا۔ حکام نے بداپیسٹ کے جیونائل سینٹر سے سات ملزمان کو گرفتار کرنے کی تصدیق کی ہے۔
ہنگری کے دارالحکومت بداپیسٹ میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے ایک افسوسناک واقعے کے خلاف ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔
مظاہرین نے قائد حزب اختلاف پیٹر میگیار کی قیادت میں وزیر اعظم وکٹر اوربان کے دفاتر کی طرف مارچ کیا اور ان سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
ہنگری میں قبر کھودنے کے عالمی مقابلے کا انعقاد
احتجاج کے دوران مظاہرین نے بچوں کی حفاظت کے نعرے لگائے اور بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ‘بچوں کی حفاظت کریں’ جیسے پیغامات درج تھے۔ اس کے علاوہ، احتجاج میں شریک افراد نے شمعیں بھی اٹھا رکھی تھیں تاکہ اس واقعے کے متاثرہ بچوں کے لیے اپنی حمایت ظاہر کر سکیں۔
ادب کا نوبیل انعام ہنگری کے ناول نگار کے نام
وزیر اعظم وکٹر اوربان نے ایک انٹرویو میں اس واقعے کی شدید مذمت کی اور بچوں کے ساتھ بدسلوکی کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے اسے سنگین جرم قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قسم کے جرائم کے مرتکب افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
حکام نے مزید بتایا کہ بداپیسٹ کے جیونائل سینٹر سے سات ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جن پر بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
آرمی چیف کا دورہ ہنگری، پاکستانی طلباء کیلئے اسکالر شپس دُگنی کردی گئیں
مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ وزیر اعظم وکٹر اوربان فوری طور پر استعفیٰ دیں، کیونکہ ان کے مطابق حکومت اس نوعیت کے سنگین واقعات کی روک تھام کرنے میں ناکام رہی ہے۔ اس کے علاوہ، مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بچوں کے تحفظ کے لیے سخت قوانین اور اقدامات کیے جائیں۔
یہ مظاہرے ہنگری میں بچوں کے حقوق اور ان کے تحفظ کے حوالے سے ایک اہم اور سنگین بحث کو جنم دے رہے ہیں، اور عوام کا غم و غصہ حکومت کے خلاف بڑھ رہا ہے۔