وفاقی وزیر امیر مقام نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی کوہاٹ جلسے میں کی گئی تقریر پر ردعمل میں کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی تقریر سن کر یوں محسوس ہوا جیسے کوئی شخص خواب کی دنیا میں حقائق سے دور کھڑے ہو کر خطاب کر رہا ہو۔
انہوں نے کہا کہ آج کوہاٹ خیبرپختونخوا میں ایک بار پھر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو مسترد کر دیا گیا، عوام کو اب احساس ہوا کہ یہ لوگ صرف دعوے کرتے ہیں لیکن عملی طور پر کچھ نہیں کرتے، وزیراعلیٰ کے دعوے اور حقیقت میں واضح تضاد ہے اور تقریر ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کی ناکام کوشش ہے۔
امیر مقام نے کہا کہ نوجوانوں کو ایک بار پھر لاشوں اور کفن کی سیاست کی طرف دھکیلا جا رہا ہے، 2014، 2018 اور 2022 میں سڑکوں کی سیاست نے ملک کو نقصان پہنچایا، ریاست کو بلیک میل کرنے کی سیاست اب نہیں چلے گی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ مریم نواز آئینی اور منتخب وزیراعلیٰ ہیں، ذاتی حملے ناکامی کا ثبوت ہیں، پنجاب پولیس اور صحت کے شعبے میں اصلاحات مریم نواز کی اولین ترجیح ہے جبکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اپنے صوبے کے اسپتالوں اور صحت بحران پر بات سے گریزاں ہیں-
انہوں نے کہا کہ عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کو خط لکھ کر ملک کو ڈیفالٹ کے قریب کس نے پہنچایا؟ 2018 سے 2022 تک تاریخی قرضے اور معاشی تباہی پی ٹی آئی کی نالائقی کا نتیجہ ہے، زیرو کرپشن کے دعوؤں کے باوجود بی آر ٹی اور صحت کارڈ اسکینڈلز سامنے آئے اور بلین ٹری، گندم اور دیگر اسکینڈلز نیب اور عدالتی رپورٹس میں موجود ہیں-
ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں منصوبوں کے اعلانات بہت ہوئے ہیں لیکن تکمیل نہ ہونے کے برابر ہے، پشاور، سوات اور قبائلی اضلاع کے اسپتالوں کی حالت زار ان کی ترجیحات ظاہر کرتی ہے، خیبرپختونخوا میں بے روزگاری عروج پر ہے اور نوجوان احتجاج پر مجبور ہیں، سب کچھ شفاف ہے تو نوجوان دربدر کیوں ہیں۔
امیر مقام نے کہا کہ آزادی یا موت جیسے نعرے آئین اور قانون کے منافی ہیں، سیاست آئین اور پارلیمان سے چلتی ہے، تشدد کے نعروں سے نہیں، اداروں پر حملے اپنی ناکامیوں کا ملبہ دوسروں پر ڈالنے کی کوشش ہیں، میڈیا کو گالیاں دینا اور صحافیوں کو غدار کہنا آمریت کی علامت ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر نے کہا کہ آزاد میڈیا جمہوریت کی بنیاد ہے، اسے دبایا نہیں جا سکتا، وزیراعلیٰ کی تقریر کارکردگی نہیں بلکہ خوف اور نفرت کا مجموعہ ہے، عوام نعروں اور دھمکیوں سے آگے بڑھ چکے ہیں، پاکستان کو استحکام، روزگار اور قانون کی حکمرانی چاہیے اور ملک کو استحکام صرف مسلم لیگ (ن) ہی دے سکتی ہے۔