سڈنی: حملہ آوروں کی شناخت ہوگئی، باپ 1998 میں آسٹریلیا آیا تھا، بیٹا مقامی ہے

آسٹریلیا کے ساحلی علاقے بونڈی بیچ میں پیش آنے والے افسوسناک واقعے کے بعد وفاقی اور ریاستی حکام نے اسلحہ قوانین پر نظرِثانی کا اعلان کیا ہے۔ حکام کے مطابق فائرنگ کے واقعے میں مبینہ طور پر باپ اور بیٹا ملوث تھے، جس کے نتیجے میں 15 افراد جان سے گئے جبکہ پولیس کارروائی میں ایک حملہ آور ہلاک ہو گیا۔

آسٹریلوی پولیس کے مطابق اتوار کی شام سڈنی کے مشہور ساحلی علاقے بونڈی بیچ پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا، جہاں ایک مذہبی یہودی تقریب جاری تھی۔ فائرنگ کے نتیجے میں 15 افراد موقع پر ہلاک ہو گئے، جبکہ درجنوں زخمی ہوئے۔ بعد ازاں پولیس کارروائی میں ایک مبینہ حملہ آور ہلاک ہوا، جس کے بعد مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 16 ہو گئی۔

ریاستی نشریاتی ادارے اے بی سی اور دیگر مقامی میڈیا کے مطابق باپ اور بیٹے کی شناخت بالترتیب ساجد اکرم اور نوید اکرم کے طور پر کی گئی ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے میں ملوث مبینہ افراد باپ اور بیٹا تھے۔ 24 سالہ حملہ آور کو شدید زخمی حالت میں موقع سے گرفتار کر کے اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں اس کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے، جبکہ 50 سالہ والد پولیس کی جوابی کارروائی میں مارا گیا۔

حکام کے مطابق اس واقعے میں 40 افراد کو اسپتال منتقل کیا گیا، جن میں دو پولیس اہلکار بھی شامل ہیں، جن کی حالت تشویشناک مگر مستحکم ہے۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی عمریں 10 سے 87 سال کے درمیان ہیں۔

پولیس نے حملہ آوروں کے نام سرکاری طور پر جاری نہیں کیے، تاہم تصدیق کی ہے کہ ہلاک ہونے والے شخص کے پاس 2015 سے اسلحہ رکھنے کا قانونی لائسنس موجود تھا اور اس کے نام پر چھ ہتھیار رجسٹرڈ تھے۔ پولیس کے مطابق تمام رجسٹرڈ اسلحہ تحویل میں لے لیا گیا ہے۔

سیکیورٹی حکام نے بتایا کہ زخمی ملزم اس سے قبل متعلقہ اداروں کے علم میں تھا، تاہم اسے کسی فوری خطرے کے طور پر شناخت نہیں کیا گیا تھا۔ وزیراعظم انتھونی البانیز کے مطابق 2019 میں آسٹریلوی خفیہ ادارے (آسیو) نے ملزم کا جائزہ لیا تھا، جس کے بعد کسی جاری خطرے کے شواہد نہیں ملے تھے۔

نیو ساؤتھ ویلز کے پولیس کمشنر میل لینن نے کہا کہ دونوں افراد کے پس منظر اور محرکات کی مکمل جانچ جاری ہے اور تحقیقات ابھی ابتدائی مراحل میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دستیاب معلومات میں ایسا کچھ نہیں تھا جو اس حملے کی واضح پیشگی منصوبہ بندی کی نشاندہی کرے۔

پولیس نے اس بات کی تصدیق یا تردید سے گریز کیا کہ آیا ملزمان کی گاڑی سے کوئی جھنڈا یا تحریری مواد برآمد ہوا، اور کہا کہ اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔

واقعے کے بعد وزیراعظم انتھونی البانیز نے اعلان کیا کہ حکومت اسلحہ قوانین کا ازسرنو جائزہ لے گی، جس میں اسلحہ لائسنس کی مدت اور ایک فرد کو رکھنے کی اجازت دیے گئے ہتھیاروں کی تعداد پر غور شامل ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ افراد کے حالات وقت کے ساتھ بدل سکتے ہیں، اس لیے اسلحہ لائسنس مستقل نوعیت کے نہیں ہونے چاہئیں۔

واقعے کے بعد بونڈی بیچ پر سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے، جبکہ جائے وقوع پر تعزیتی سرگرمیاں جاری ہیں۔ پولیس کے مطابق واقعے میں صرف دو ہی افراد ملوث تھے اور کسی مزید خطرے کا امکان نہیں ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ 1996 کے بعد ملک میں پیش آنے والی بدترین اجتماعی فائرنگ ہے، جس نے پورے آسٹریلیا کو سوگ میں مبتلا کر دیا ہے۔

Similar Posts