ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ 2025–26 کے سیزن میں انفلوئنزا A(H3N2) سب کلاڈ K عالمی سطح پر سامنے آیا ہے، اگست 2025ء سے مختلف عالمی خطوں میں H3N2 کیسز میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، جنوبی ایشیا میں مئی تا نومبر 2025ء انفلوئنزا کیسز میں اضافہ ہوا ہے اور 66 فیصد کیسز H3N2 کے رپورٹ ہوئے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں بھی H3N2 کے نمایاں کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، پاکستان میں ILI اور SARI کیسز میں اضافہ ہوا ہے، ہفتہ 44 تا 49 کے دوران 3,40,856 مشتبہ کیسز رپورٹ ہوئے۔
پاکستان میں ٹیسٹ کیے گئے نمونوں میں 12 فیصد H3N2 مثبت پائے گئے، بزرگ، حاملہ خواتین، بچے اور دائمی امراض کے مریض زیادہ خطرے میں، انفلوئنزا سے بچاؤ کے لیے ویکسینیشن مؤثر ترین ذریعہ ہے۔
ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ ہاتھوں کی صفائی، کھانسی و چھینک میں احتیاط اور رش سے گریز ضروری ہے جب کہ درج ذیل احتیاطی تدابیر اپنائیں:
• کھانستے یا چھینکتے وقت منہ اور ناک کو رومال یا ٹشو پیپر سے ڈھانپ لیں۔
• استعمال کے فوراً بعد ٹشو پیپر کو محفوظ طریقے سے ٹھکانے لگائیں۔
• اپنے ہاتھ صاف پانی اور صابن کے ساتھ اچھی طرح دھوئیں۔
• آنکھوں، منہ اور ناک کو بار بار ہاتھ لگانے سے پرہیز کریں۔
• اس بیماری سے متاثرہ شخص سے ہاتھ ملانے اور گلے ملنے سے گریز کریں۔
• ماسک کا استعمال کریں۔
• مرض کی صورت میں گھر پر رہیں اور لوگوں سے میل جول میں احتیاط کریں۔