عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق دونوں لاشوں پر چھری کے پہ در پہ متعدد وار کے گہرے نشانات تھے۔ جن سے خون بہہ رہا تھا اور اسی باعث موت واقع ہوئی تھی۔
ابتدا میں خیال ظاہر کیا جا رہا تھا کہ 78 سالہ رابرٹ راب اور ان کی اہلیہ 68 سالہ مشل کو چوری کی واردات کرنے والوں نے قتل کیا۔
تاہم اب ایک اہم پیشرفت میں پولیس نے جوڑے کے 32 سالہ بیٹے نِک رینر کو گرفتار کر لیا جس سے پوچھ گچھ کا عمل جاری ہے تاہم اب تک الزامات سامنے نہیں آئے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ قتل کی ہولناک واردات کی تحقیقات جاری ہیں اور مزید تفصیلات وقت کے ساتھ ساتھ سامنے آئیں گی۔
پولیس نے یہ بھی بتایا کہ اس مقدمے میں اب تک کوئی دوسرا مشتبہ ملزم گرفتار نہیں ہوا۔
خیال رہے کہ نِک رینر بھی فلم میکر اور فوٹوگرافر ہیں۔ وہ راب رینر اور مشل کے تین بچوں میں سے ایک ہیں۔ پچھلے کئی برسوں سے نشے کی لت میں مبتلا اور اور بے گھر ہیں۔
انھوں نے اپنے نشے کی لت اور اس وجہ سے دربدری پر 2015 میں ایک فلم Being Charlie بھی بنائی گئی تھی۔ جس میں اپنا کردار پیش کیا تھا۔
رابرٹ راب رینر کے خاندان نے اس واقعے کو ناقابلِ یقین نقصان قرار دیتے ہوئے عوام سے نجی احترام اور رازداری کا مطالبہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ رابرٹ رینر نہ صرف ایک کامیاب فلم ہدایت کار، پروڈیوسر اور اداکار تھے بلکہ ثقافتی اور سماجی طور پر بھی فعال تھے۔
ان کے کریڈٹ پر شہرۂ آفاق کلاسیکی فلمیں ہیں جب کہ ٹی وی میں بھی اپنی اداکاری سے شہرت پائی۔