انہوں نے یہ بات پیر کو سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم کے رکن معاذ محبوب کے ایک توجہ دلاﺅ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کہی۔
سندھ اسمبلی کا اجلاس پیر کو اسپیکر اویس قادر شاہ کی زیر صدارت شروع ہوا۔ ایوان میں آج عوامی مسائل سے متعلق کئی توجہ دلاﺅ نوٹس پیش کئے گئے۔
قبل ازیں ایوان میں محکمہ ترقی نسواں کا وقفہ سوالات تھا جس کے دوران صوبائی وزیر شاہینہ شیر علی نے ارکان کے مختلف تحریری اور ضمنی سوالوں کے جواب دیئے۔
ایم کیو ایم کے معاذ محبوب نے اپنے توجہ دلاﺅ نوٹس میں دریافت کیا تھا کہ کراچی میں ہیوی ٹریفک سے حادثات کی روک تھام کے لیے کیا اقدامات کیے گئے ہیں، رواں سال میں واٹرٹینکر اور ہیوی ٹکر سے 245 شہری جاں بحق ہوچکے ہیں؟
وزیر داخلہ نے اس بات کو تسلیم کیا کہ یہ درست ہے کہ ہیوی ٹریفک سے آئے دن حادثات ہورہے ہیں اور اب تک ڈھائی سو افراد اپنی جان گنوا چکے ہیں تاہم حکومت کو اس صورتحال کو پوری طرح ادارک ہے جمعہ کو اسی مسئلے پر ایوان کی ایک کمیٹی بنائی جاچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹریفک کے مسائل کے حل کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا، مگر یہ افسوس کی بات ہے کہ کچھ سیاسی جماعتیں اس پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کر رہی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ٹریفک قانون کی خلاف ورزی پرٹرالر پر ایک لاکھ روپے کا چالان ہے۔ ایک ٹرالر کو دن میں تین تین دفعہ بھی چالان ہوئے ہیں۔ وزیر داخلہ نے ایوان کو بتایا کہ کراچی میں بارہ ہزار سے زائد ٹرکس اور ڈمپر کو ٹریکرز لگائے ہیں، ہمیں اس شہر کے باسیوں کا احساس ہے۔
انہوں نے کہا کہ حادثات کی وجوہات بھی ہیں، موٹر سائیکل سوار ہیلمٹ نہیں استعمال کرتے۔ آگاہی مہم کے باوجود کوئی ہیلمٹ پہننے کے لیے تیار نہیں ہے۔