ورلڈ بینک کا سندھ حکومت کو مختلف منصوبوں کیلیے 70 کروڑ ڈالرز دینے کی یقین دہانی

ورلڈبینک نے سندھ حکومت کو صوبے میں ترقیاتی منصوبوں کیلیے رواں مالی سال کے دوران 70 کروڑ ڈھائی لاکھ ڈالرز فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے منگل کے روز ورلڈ بینک کے 10 رکنی سینئر وفد کے ساتھ ایک تفصیلی، شعبہ وار جائزہ اجلاس کی صدارت کی۔

وفد کی قیادت کنٹری ڈائریکٹر بولورما امگابازار کر رہی تھیں۔ اجلاس میں سندھ کے ترقیاتی منصوبہ جاتی پورٹ فولیو کے تحت جاری منصوبوں کا جائزہ لیا گیا اور آئندہ ترجیحات پر اتفاق کیا گیا۔

اجلاس کے آغاز میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ورلڈ بینک کے ساتھ ہماری شراکت داری سندھ کے اصلاحاتی اور بحالی کے ایجنڈے کا مرکزی ستون ہے۔ ہم تیز تر عمل درآمد، مضبوط نتائج اور شہریوں کے لیے واضح اثرات چاہتے ہیں۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ سندھ میں ورلڈ بینک کے تحت اس وقت 13 فعال منصوبے جاری ہیں جن کی مجموعی لاگت 3.8 ارب امریکی ڈالر ہے جبکہ اب تک 1.96 ارب امریکی ڈالر جاری کیے جا چکے ہیں۔

مالی سال 2025-2026 کے لیے سندھ حکومت اور ورلڈ بینک نے 700.25 ملین امریکی ڈالر کے بنیادی اجرا کا ہدف مقرر کیا ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ شہری ترقی، ٹرانسپورٹ اور بلدیاتی خدمات سے متعلق منصوبوں میں 230 ملین امریکی ڈالر کا کمپٹیٹیو اینڈ لیویبل سٹی آف کراچی منصوبہ، 382 ملین امریکی ڈالر کا کراچی موبیلٹی منصوبہ اور 100 ملین امریکی ڈالر کا سالڈ ویسٹ ایمرجنسی اینڈ ایفیشنسی منصوبہ شامل ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ ٹاؤن میونسپل کمیٹیوں کے 161 منصوبے، جن کی مالیت 66.7 ملین امریکی ڈالر ہے، زیرِ تکمیل ہیں، جن میں سے 47 منصوبے مکمل ہو چکے ہیں۔ مجموعی طور پر پیش رفت 61 فیصد ہے۔ باقی منصوبے 30 مارچ 2026 تک مکمل کیے جانے ہیں۔

اسی طرح کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کے  19 ملین امریکی ڈالر مالیت کے آٹھ منصوبے جاری ہیں جن پر کام کی مجموعی پیش رفت 57 فیصد ہے۔ کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کے چار منصوبے خریداری کے مرحلے میں ہیں اور توقع ہے کہ ان کے ٹھیکے 16 دسمبر 2025 تک دے دیے جائیں گے۔

شہری پراپرٹی ٹیکس سروے کے حوالے سے اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ گھر گھر جا کر سروے جاری ہے جس کے تحت 3.3 ملین میں سے 3.1 ملین جائیدادوں کی نشاندہی مکمل ہو چکی ہے۔ پراجیکٹ اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں فنڈز کی ازسرِ نو تقسیم کی منظوری دے دی گئی ہے۔

کاروباری ماحول میں بہتری کے حوالے سے وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ سندھ بزنس ون اسٹاپ شاپ سسٹم گو لائیو (ویو ٹو) کا آغاز 28 نومبر 2025 کو کیا گیا اور 19 میں سے 13 ادارے اس نظام سے منسلک ہو چکے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ 130 میں سے 54 ریگولیٹری لائسنسز، سرٹیفکیٹس اور دیگر اجازت نامے ڈیجیٹائز کیے جا چکے ہیں جبکہ اب تک ایس بی او ایس ایس کے ذریعے 4,089 ای پرمیٹس جاری کیے گئے ہیں۔

باقی چھ اداروں کے 76 ریگولیٹری لائسنسز، سرٹیفکیٹس اور دیگر اجازت نامے (ویو تھری) مئی 2026 تک فعال کیے جانے کی توقع ہے۔

ایس بی او ایس ایس کے تحت متعلقہ آئی ٹی سرگرمیاں اور کو لوکیشن سہولیات کا آغاز کر دیا گیا ہے جبکہ مخصوص خریداری کا اشتہار اخبارات میں شائع کیا جا چکا ہے۔

آئی ٹی ہارڈویئر کے لیے سندھ انویسٹمنٹ ڈیپارٹمنٹ کی پراجیکٹ امپلیمنٹیشن یونٹ، ضروریات کے جائزے اور اثاثہ جاتی فہرست کی بنیاد پر درکار آئی ٹی انفراسٹرکچر کی فہرست ورلڈ بینک کو فراہم کرے گی۔

ورلڈ بینک کے عدم اعتراض سرٹیفکیٹ کے بعد اس سرگرمی کو سسٹیمیٹک ٹریکنگ آف ایکسچینجز اِن پروکیورمنٹ میں شامل کیا گیا اور تجاویز ارسال کی گئیں جو اس وقت بینک کے جائزے میں ہے۔

کراچی انفراسٹرکچر فنانسنگ اسٹڈی کے لیے ایوارڈ کا نوٹیفکیشن اور معاہدے پر دستخط دسمبر 2025 کے اختتام تک متوقع ہیں۔ 360 ڈگری مارکیٹنگ فرم کے لیے ایوارڈ کا نوٹیفکیشن 31 دسمبر 2025 تک متوقع ہے۔ بزنس فسیلیٹیشن سینٹر کے لیے عمارت کرائے پر لے لی گئی ہے اور بل آف کوانٹٹیز ورلڈ بینک ٹیم کے ساتھ شیئر کی جائیں گی۔

وزیر اعلیٰ نے مربوط شہری منصوبہ بندی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کراچی کی موبیلٹی، سالڈ ویسٹ اور بلدیاتی اصلاحات کو یکجا انداز میں آگے بڑھنا چاہیے تاکہ شہر میں رہائش کے معیار اور معاشی مسابقت کو بہتر بنایا جا سکے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ پانی، صفائی اور آبپاشی کے شعبے کے تحت کراچی واٹر اینڈ سیوریج سروسز امپروومنٹ منصوبہ (کے ڈبلیو ایس ایس آئی پی) کی لاگت 40 ملین امریکی ڈالر ہے، دوسرا کے ڈبلیو ایس ایس آئی پی (کے ڈبلیو ایس ایس آئی پی ٹو) 240 ملین امریکی ڈالر، سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن (سوات) منصوبہ 292 ملین امریکی ڈالر اور سندھ بیراجز امپروومنٹ منصوبہ 291.23 ملین امریکی ڈالر شامل ہیں۔

اجلاس میں ٹیکنالوجی پر مبنی ایک منصوبے کا اعلان کیا گیا جس کے تحت سندھ کو واٹر، سینیٹیشن اینڈ ہائیجین کے چھ زونز میں تقسیم کیا جائے گا۔

سندھ حکومت نے کے فور منصوبے کی استعداد بڑھانے پر بھی کام شروع کر دیا ہے۔

وزیر اعلیٰ نے پانی کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پانی اور صفائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کوئی اختیاری عمل نہیں، بلکہ یہ عوامی صحت، ماحولیاتی لچک اور معاشی ترقی کی بنیاد ہے۔

سندھ ارلی لرننگ انہانسمنٹ تھرو کلاس روم ٹرانسفارمیشن (سیلیکٹ) منصوبہ 154.76 ملین امریکی ڈالر کا ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ جماعت سوم سے پنجم تک کے لیے تدریسی اور تعلیمی مواد تمام ہدف شدہ اسکولوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔

موثر اور محفوظ تعلیمی ماحول کی فراہمی کے حوالے سے اتفاق کیا گیا کہ 15 اسکول دسمبر 2025 میں حوالے کر دیے جائیں گے۔ باقی اسکول مکمل کر کے مجموعی طور پر 45 اسکول جنوری 2026 تک حوالے کیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ مزید 150 اسکولوں کی حوالگی 30 اپریل 2026 تک شیڈول کے مطابق مکمل کی جائے گی۔

صحت اور آبادی کے شعبے کے پورٹ فولیو میں  200 ملین امریکی ڈالر  مالیت کا سندھ انٹیگریٹڈ ہیلتھ اینڈ پاپولیشن منصوبہ اور 359 ملین امریکی ڈالر  مالیت کا نیشنل ہیلتھ سپورٹ پروگرام (سندھ چیپٹر) شامل ہیں۔

اس میں پروگرام فار رزلٹس اور انویسٹمنٹ پراجیکٹ فنانسنگ کے اجزا شامل ہیں۔ پیش رفت کا جائزہ لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بنیادی صحت کی سہولیات، زچہ و بچہ کی صحت اور ایمرجنسی خدمات ہماری اولین ترجیحات ہیں اور ان کی فراہمی کی رفتار ضروریات کی فوری نوعیت کے مطابق ہونی چاہیے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ نظرثانی شدہ پی سی ون کی منظوری صوبائی ترقیاتی ورکنگ پارٹی سے دی جا چکی ہے اور اسے مرکزی ترقیاتی ورکنگ پارٹی کو منظوری کے لیے ارسال کر دیا گیا ہے۔

محکمہ صحت سے پبلک پرائیویٹ ہیلتھ انیشی ایٹو کو مجموعی طور پر 151 جنرل ڈسپنسریاں منتقل کی جا چکی ہیں۔ مزید 20 جنرل ڈسپنسریوں کی منتقلی کا عمل جاری ہے جس سے 171 کا ہدف مکمل ہو جائے گا اور یہ سرگرمی دسمبر کے اختتام تک مکمل کر لی جائے گی۔

پبلک پرائیویٹ ہیلتھ انیشی ایٹو کے تحت 238 کمیونٹی ہیلتھ ورکرز کی بھرتی کی جا چکی ہے۔ تربیتی مینول کو حتمی شکل دے دی گئی ہے جبکہ ماسٹر ٹرینرز کی تربیت بھی مکمل ہو چکی ہے۔ کمیونٹی ہیلتھ ورکرز کے لیے تین ماہ کی تربیت کا آغاز 23 دسمبر 2025 سے کیا جائے گا۔

بینک کے ساتھ مسودہ بولی دستاویزات شیئر کی گئی تھیں جبکہ بینک کی آراء نومبر میں موصول ہوئیں۔ محکمہ صحت اور ورلڈ بینک نے باہمی مشاورت سے سول ورکس کو مدنظر رکھتے ہوئے مرحلہ وار منصوبہ بندی اپنانے پر اتفاق کیا ہے۔ پراجیکٹ مینجمنٹ یونٹ جنوری 2026 کے پہلے ہفتے میں یہ مرحلہ وار منصوبہ بینک کے ساتھ شیئر کرے گا۔ بجٹ 16 دسمبر 2025 کو پبلک پرائیویٹ ہیلتھ انیشی ایٹو کو جاری کر دیا گیا ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ 60 ایمبولینسز کی منتقلی کا منصوبہ پبلک پرائیویٹ ہیلتھ انیشی ایٹو، سندھ ایمرجنسی اینڈ ہیلتھ سروسز اور سندھ انٹیگریٹڈ ہیلتھ اینڈ پاپولیشن پروگرام کے درمیان حتمی شکل پا چکا ہے۔ ایمبولینسز کی منتقلی دسمبر 2025 کے اختتام تک مکمل کر لی جائے گی۔

سندھ میں سماجی تحفظ کے نظام کو مضبوط بنانے کا منصوبہ 200 ملین امریکی ڈالر کا ہے۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ ٹارگٹنگ اینڈ انرولمنٹ اسپیشلسٹ اور کنٹریکٹ مینجمنٹ اسپیشلسٹ کی بھرتی مکمل ہو چکی ہے جبکہ ایک سینئر ہیلتھ اسپیشلسٹ کو اضافی ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں۔

بتایا گیا کہ بورڈ کی ہدایت کے مطابق دو کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں جو بورڈ کو تکنیکی سفارشات فراہم کریں گی۔ ان میں خصوصی کیسز کی شمولیت اور قابلِ پیش گوئی ادائیگی کے ماڈل کی منظوری شامل ہے۔ سالانہ ورک پلان تیار کر لیا گیا ہے اور اسے منظور شدہ بجٹ کے ساتھ ہم آہنگ کر دیا گیا ہے۔ فائدہ اٹھانے والوں کی تعداد میں اضافے اور نظام کی مضبوطی کا جائزہ لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا ہدفی سماجی تحفظ غربت اور ناگہانی آفات کے خلاف ہماری پہلی دفاعی لائن ہے۔”

لائیوسٹاک، زراعت اور موسمیاتی لچک

اس شعبے میں تین بڑے منصوبے شامل ہیں جن میں  سندھ لائیوسٹاک اینڈ ایکواکلچر سیکٹرز ٹرانسفارمیشن منصوبہ  کہ کی لاگت 135 ملین امریکی ڈالر ہے جبکہ  سندھ فلڈ ایمرجنسی ری ہیبیلیٹیشن منصوبہ 650 ملین امریکی ڈالر اور سندھ فلڈ ایمرجنسی ہاؤسنگ ری کنسٹرکشن منصوبہ 950 ملین امریکی ڈالر کا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے موسمیاتی لحاظ سے ہوشمند ترقی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سیلاب سے بحالی کے عمل کو لچک کے ساتھ جوڑنا ہوگا تاکہ رہائش، روزگار اور انفراسٹرکچر کو پہلے سے بہتر انداز میں دوبارہ تعمیر کیا جا سکے۔”

اجلاس میں صوبائی وزرا ناصر شاہ، سردار شاہ، جام خان شورو، محمد علی ملکانی، مشیر گیان چند اسرانی، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، خصوصی معاون قاسم نوید، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، چیئرمین منصوبہ بندی و ترقی نجم شاہ، سینئر صوبائی سیکریٹریز اور ورلڈ بینک کے شعبہ جاتی ماہرین نے شرکت کی جبکہ ورلڈ بینک کے 13 مزید ماہرین ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شامل ہوئے۔

اجلاس کے اختتام پر وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ رکاوٹوں کو دور کیا جائے، خریداری کے عمل کو تیز کیا جائے اور بروقت رقوم کے اجرا کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہر ڈالر کو عوام کی زندگیوں میں قابلِ پیمائش بہتری میں تبدیل ہونا چاہیے۔

Similar Posts