وزیراعظم عبدالحمید دبیبہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری بیان میں کہا کہ انہیں یہ افسوسناک خبر انتہائی دکھ اور صدمے کے ساتھ موصول ہوئی۔
انہوں نے تصدیق کی کہ حادثے میں آرمی چیف محمد علی الحداد اور ان کے وفد کے ارکان جان کی بازی ہار گئے۔
وزیراعظم کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں بری افواج کے چیف آف اسٹاف، ملٹری مینوفیکچرنگ اتھارٹی کے سربراہ، آرمی چیف کے مشیر اور میڈیا آفس کے فوٹوگرافر بھی شامل ہیں۔
Turkish authorities are trying to determine the fate of the plane with which the radio contact was lost after it took off from Ankara carrying the Libyan army chief. Hasan Abdullah reports pic.twitter.com/UvwkTtvnx7
— TRT World (@trtworld) December 23, 2025
عبدالحمید دبیبہ نے بتایا کہ یہ حادثہ ترکی کے سرکاری دورے کے بعد واپسی کے دوران پیش آیا، تاہم انہوں نے حادثے کی مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
انہوں نے اس واقعے کو ملک اور مسلح افواج کے لیے ایک بڑا نقصان قرار دیتے ہوئے کہا کہ لیبیا نے ایسے افراد کھو دیے ہیں جنہوں نے خلوص، نظم و ضبط اور قومی جذبے کے ساتھ ملک کی خدمت کی۔ وزیراعظم نے جاں بحق افراد کے اہل خانہ، فوجی ساتھیوں اور لیبیا کے عوام سے تعزیت کا اظہار کیا۔
دوسری جانب ترکی کے وزیر داخلہ علی یرلیکایا نے بتایا کہ لیبیا جانے والا نجی طیارہ جس میں لیبیا کے آرمی چیف سوار تھے انقرہ کے ضلع حایمانا میں گر کر تباہ ہو گیا ہے اور اس کا ملبہ مل گیا ہے۔
This is the point where the signal of the aircraft carrying Libya’s Chief of General Staff was lost. The plane crashed south of Turkish capital Ankara, approximately 15 minutes after takeoff. It is reported that the aircraft issued an emergency landing call to the control tower pic.twitter.com/Qv6yUpv9uq
— TRT World (@trtworld) December 23, 2025
ترک وزیر داخلہ کے مطابق فالکن 50 طرز کا بزنس جیٹ، جس کا ٹیل نمبر 9H-DFJ تھا، انقرہ کے ایسن بوغا ایئرپورٹ سے مقامی وقت کے مطابق رات 8 بج کر 10 منٹ پر طرابلس کے لیے روانہ ہوا۔
پرواز کے تقریباً 42 منٹ بعد رات 8 بج کر 52 منٹ پر طیارے کا کنٹرول ٹاور سے رابطہ منقطع ہو گیا۔
علی یرلیکایا نے بتایا کہ طیارے نے انقرہ کے جنوب میں واقع حایمانا کے قریب ایمرجنسی لینڈنگ کا سگنل بھیجا تھا تاہم ابتدائی ایمرجنسی سگنل کے بعد طیارے سے مزید کوئی رابطہ قائم نہ ہو سکا۔
ترک حکام کے مطابق طیارے میں مجموعی طور پر پانچ افراد سوار تھے جن میں لیبیا کے آرمی چیف محمد علی الحداد بھی شامل تھے۔
ترک نشریاتی ادارے کے مطابق انقرہ کے فضائی حدود میں ایک نجی طیارے سے ریڈیو رابطہ منقطع ہوا جس کے بارے میں خیال کیا جا رہا تھا کہ اس میں لیبیا کے آرمی چیف موجود ہیں۔
فلائٹ ٹریکنگ ڈیٹا کے مطابق احتیاطی تدابیر کے طور پر ایسن بوغا ایئرپورٹ پر کئی پروازوں کا رخ بھی موڑ دیا گیا۔
اس سے قبل ترکی کی وزارت دفاع نے اعلان کیا تھا کہ لیبیا کے چیف آف اسٹاف سرکاری دورے پر انقرہ میں موجود تھے، جہاں انہوں نے اپنے ترک ہم منصب اور دیگر اعلیٰ عسکری حکام سے ملاقاتیں کیں۔ یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان جاری عسکری اور سیکیورٹی تعاون کا حصہ تھا۔