ہندو انتہا پسند گروہوں کی وحشیانہ کارروائیاں، بھارت میں کرسمس منانا جرم بن گیا

بھارت میں بی جے پی کی مودی سرکار میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف انتہا پسند ہندو گروہوں کی کارروائیاں مسلسل بڑھ رہی ہیں۔

کرسمس 2025 کے موقع پر بھی متعدد ریاستوں میں مسیحی تقریبات کو نشانہ بنایا گیا جس سے مذہبی آزادی پر سنگین سوالات اٹھے ہیں۔

انتہا پسند عناصر نے متعدد مقامات پر گرجا گھروں اور اسکولوں میں داخل ہو کر کرسمس کی سجاوٹ تباہ کی، کارول گانے والوں کو دھمکیاں دیں اور تقریبات روک دیں۔

راجستھان کے جودھپور میں ایک اسکول میں کرسمس بینرز اور ڈیکوریشن کو توڑ پھوڑ کر ہندو نعرے لگاتے ہوئے حملہ کیا گیا۔

اسی طرح کیرالہ کے پلاکاڈ میں وشوا ہندو پریشد کے کارکنوں نے ایک سرکاری اسکول میں کرسمس تقریبات کو روک دیا اور ٹیچرز کو دھمکیاں دیں۔

ہریانہ اور اوڑیسہ میں بھی ایسے واقعات سامنے آئے جہاں ہندو قوم پرست گروہوں نے چرچ سروسز میں خلل ڈالا اور تبدیلی مذہب کے الزام میں مسیحیوں کو ہراساں کیا۔

نئی دہلی میں ایک وائرل ویڈیو میں دیکھا گیا کہ سانتا ٹوپیاں پہنے مسیحی خواتین اور بچوں کو عوامی جگہ سے زبردستی نکال دیا گیا اور دھمکی دی گئی کہ یہ تہوار یہاں نہیں منایا جا سکتا۔ انتہا پسند ہندو نے انہیں سانتاکلاز کی ٹوپی اتارنے کا بھی حکم دیا۔

“You can’t celebrate Christmas here.” ❌⚠️

A group of caste Hindus misbehaved and threatened women and children over wearing Santa Claus hats in New Delhi.

Just, imagine if Western countries started treating caste Hindus the same way.

These fanatic goons are insulting INDIA. pic.twitter.com/QGPz3scUYU
— Suraj Kumar Bauddh (@SurajKrBauddh) December 23, 2025

چھتیس گڑھ میں بھی کرسمس سے متعلق نفرت انگیز پوسٹرز گردش کر رہے تھے جو مسیحیوں کے خلاف ہڑتال کی کال دے رہے تھے۔

یہ واقعات صرف کرسمس تک محدود نہیں، بلکہ 2025 میں ہندوستان بھر میں مسیحیوں کے خلاف ہزاروں کی تعداد میں حملے رپورٹ ہوئے ہیں۔

انتہا پسند گروہ ہندوتوا کی آڑ میں اقلیتوں کو دبانے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ انہیں سیاسی طور پر بی جے پی کی مودی سرکار کی خاموشی یا حمایت سے تقویت ملتی ہے۔

Similar Posts