تاجکستان نے افغانستان سے غیر قانونی دراندازی کرنے والے تین حملہ آوروں اور تاجک بارڈر فورس کے دو اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی۔ تاجک حکام نے طالبان حکومت سے واقعے پر معافی اور سرحدی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے مؤثر اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
تاجکستان کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق تین مسلح افراد افغانستان سے غیر قانونی طور پر تاجکستان میں داخل ہوئے۔ سرچ آپریشن کے دوران تاجک بارڈر فورس سے جھڑپ کے نتیجے میں دراندازی کرنے والے تینوں افراد ہلاک ہوگئے۔
تاجک حکام نے اس حملے کو دہشت گردانہ کارروائی قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی ہے اور افغان طالبان حکومت کو سرحد کی حفاظت میں ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
تاجکستان کی کمیٹی برائے قومی سلامتی نے جاری بیان میں کہا کہ دراندازی کرنے والے افراد نے بارڈر فورس کی جانب سے ہتھیار ڈالنے کی وارننگ کے باوجود فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں تینوں مسلح افراد مارے گئے۔
حکام کے مطابق تینوں حملہ آور بدھ کی رات تاجکستان میں داخل ہوئے تھے، اور ان کا مقصد فوجی چوکی پر حملہ کرنا تھا۔ بیان کے مطابق واقعہ ضلع شمس الدین شوخین کے علاقے میں بارڈر آؤٹ پوسٹ نمبر 5 کے قریب پیش آیا۔
تاجک حکام کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ سے اسلحہ، دستی بم، نائٹ ویژن ڈیوائس اور دھماکہ خیز مواد برآمد ہوا۔ مسلح افراد کا مقصد سرحدی چوکی پر حملہ کرنا تھا۔ جھڑپ کے دوران تاجک بارڈر فورس کے دو اہلکار بھی جاں بحق ہوئے۔
تاجکستان نے واقعے پر افغان طالبان حکومت سے معافی اور ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
افغان میڈیا کے مطابق طالبان حکومت کی جانب سے اس معاملے پر تاحال کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ یہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران تاجک افغان سرحد پر پیش آنے والا تیسرا واقعہ ہے، جس میں عام شہریوں سمیت فوجی اہلکاروں ہلاک ہوئے تھے۔
26 نومبر کی رات کو بھی افغانستان کی حدود سے تاجکستان میں حملہ کیا گیا تھا، جس میں گرنیڈ اور اسلحہ لگے ڈرون کا استعمال کیا گیا تھا۔ اُس حملے کے نتیجے میں تین چینی باشندے ہلاک ہوئے تھے۔
جس کے بعد افغان وزارتِ خارجہ کے نائب ترجمان حافظ ضیا احمد تکال نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ کچھ عناصر خطے میں انتشار، عدم استحکام اور دونوں ممالک کے درمیان بداعتمادی پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
تاجکستان کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق افغان سرحد پر پیش آنے والے ان واقعات کو کو روکنے کے لیے گزشتہ روز نئے ٹینک رینج اور سرحدی چوکیاں قائم کی گئی ہیں، جس کا افتتاح گزشتہ روز تاجکستان کے صدر امام علی رحمان نے کیا۔
تاجکستان اور افغانستان کے درمیان پہلے بھی کشیدگی کا شکار رہے ہیں، خصوصاً افغان طالبان کے کابل پر کنٹرول کے بعد تاجکستان نے افغانستان سے تمام روابط منقطع کر دیے تھے۔
گزشتہ برس سرحدی مارکیٹوں کے دوبارہ کھلنے اور گزشتہ ماہ تاجک وفد کے کابل دورے سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں کچھ بہتری آئی تھی۔ تاہم حالیہ واقعات کے بعد تاجکستان نے افغان طالبان کو سرحدی سلامتی کے لیے عملی اقدامات اٹھانے کی تنبیہ کی ہے۔