دفترِ خارجہ نے امریکہ کی جانب سے مختلف ممالک پر ٹیرف عائد کرنے کے حالیہ فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام عالمی تجارت پر دور رس اثرات مرتب کر سکتا ہے۔ ترجمان دفترِ خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان اس معاملے پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور امید رکھتا ہے کہ مسئلے کا ایسا حل تلاش کیا جائے گا جو باہمی مفاد پر مبنی ہو۔
ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ ’عالمی تجارت ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہے، ایسے میں ٹیرف جیسے یکطرفہ اقدامات سے تجارتی توازن بگڑ سکتا ہے۔ پاکستان ایسی پالیسیوں کی حمایت کرتا ہے جو شفاف، منصفانہ اور تمام فریقین کے لیے فائدہ مند ہوں۔‘
ٹیرف معاملے پر چین کا جوابی وار، مزید 18 امریکی کمپنیوں پر پابندی لگا دی
یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں کئی ممالک، خصوصاً چین، یورپی یونین اور دیگر ترقی پذیر معیشتوں پر اضافی درآمدی محصولات (ٹیرف) عائد کیے گئے تھے۔ حالیہ رپورٹس کے مطابق، ان پالیسیوں کے بعض پہلو اب دوبارہ سرگرم کیے جا رہے ہیں یا ان پر نظرثانی کی جا رہی ہے، جس پر دنیا بھر میں معاشی حلقے تشویش کا شکار ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان بین الاقوامی سطح پر اقتصادی شراکت داری کو فروغ دینے پر یقین رکھتا ہے اور کسی بھی ایسی پالیسی کی مخالفت کرتا ہے جو تجارتی عدم توازن یا ترقی پذیر ممالک کی معیشتوں کو نقصان پہنچائے۔
پاکستان کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دنیا بھر میں تجارتی تحفظ پسندی کے رجحانات دوبارہ سر اٹھا رہے ہیں اور عالمی معیشت پہلے ہی سست روی کا شکار ہے۔
ماہرین کے مطابق، امریکہ کی جانب سے ٹیرف پالیسیوں کی بحالی عالمی سطح پر رسد و طلب کے نظام کو متاثر کر سکتی ہے۔
پاکستان نے امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس مسئلے کو تمام فریقین کے مفاد میں حل کرے تاکہ عالمی تجارتی نظام میں استحکام اور اعتماد کو برقرار رکھا جا سکے۔
پاکستانی طلباء کے لیے گلوبل انڈرگریجویٹ ایکسچینج پروگرام کا خاتمہ
پاکستانی طلباء کے لیے گلوبل انڈرگریجویٹ ایکسچینج پروگرام (Global UGRAD) کے خاتمے کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ اس فیصلے سے ایک ایسے 15 سالہ تعاون کا اختتام ہوا ہے جس نے تعلیمی اور ثقافتی روابط کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کیا، اور تعلیم، سائنس و ٹیکنالوجی اور عوامی سطح پر روابط کو مرکز بناتے ہوئے دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے میں مدد دی۔
آپ کی سوشل میڈیا پوسٹس امریکی ویزے میں رکاوٹ کیسے بن جاتی ہیں
جون 2025 کانفرنس
پاکستان نے فلسطین تنازعے کے پُرامن حل اور دو ریاستی حل کے نفاذ پر ہونے والی اعلیٰ سطح کی بین الاقوامی کانفرنس کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا اور امید ظاہر کی کہ یہ اجلاس اپنے مقصد کے مطابق اقدامات کرے گا اور پُرامن حل اور انصاف کی امید کو بحال کرے گا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان شفقات علی خان نے اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ میں فرانس اور سعودی عرب کی طرف سے جون 2025 کی کانفرنس کے لیے تیاریوں کے مشاورتی اجلاسوں کی مشترکہ صدارت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
فرانس کا فلسطین کو بطور ’ریاست‘ تسلیم کرنے کا امکان
انہوں نے کہا، ’ہم پُر خلوص طور پر امید کرتے ہیں کہ جون کانفرنس اپنے مقصد کے مطابق اقدامات کرے گی اور پُرامن حل اور انصاف کی امید کو بحال کرے گی۔ ہم سمجھتے ہیں کہ کانفرنس سے پہلے: جنگ بندی کا مکمل طور پر نفاذ ہونا چاہیے؛ غزہ کا محاصرہ اٹھایا جانا چاہیے؛ انسان دوست رسائی کو یقینی بنایا جانا چاہیے؛ شہریوں اور انسان دوست عملے کو محفوظ رکھا جانا چاہیے۔‘
انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کو زبردستی بے دخل کرنے یا ان کی زمین کو ضم کرنے کی کوئی بھی کوشش غیر مشروط طور پر مسترد کی جانی چاہیے اور مؤثر طور پر روکی جانی چاہیے۔
ترجمان نے اسرائیلی قابض فورسز کی جانب سے جاری جارحیت اور مظالم کی شدید مذمت کی اور حالیہ واقعے میں 15 فلسطینی ایمرجنسی اور سول ڈیفنس کارکنوں کی براہ راست فائرنگ سے ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا۔