بجلی میں ریلیف کے بعد صارفین پر گیس کی قیمتوں سے نیا بوجھ پڑنے کا خدشہ

0 minutes, 0 seconds Read

عوام کو بجلی کے نرخوں میں ممکنہ ریلیف کی امید تو دی گئی ہے، مگر اب گیس کی قیمتوں میں بڑے اضافے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ مالی سال 2025-26 کے لیے سوئی ناردرن اور سوئی سدرن گیس کمپنیوں نے اوگرا کو اپنی مالی ضروریات کے تحت گیس نرخوں میں ہوشربا اضافے کی درخواستیں جمع کرا دی ہیں، جس سے مہنگائی کی ایک اور لہر آنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

سوئی ناردرن گیس کمپنی (SNGPL) نے 700 ارب 97 کروڑ روپے کی مالی ضروریات کی بنیاد پر گیس کی اوسط قیمت 2485 روپے 72 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کرنے کی درخواست دی ہے۔ کمپنی نے مزید 207 ارب 43 کروڑ 50 لاکھ روپے کے شارٹ فال کی وصولی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ اس درخواست پر 18 اپریل کو لاہور اور 28 اپریل کو پشاور میں سماعتیں ہوں گی۔

دوسری جانب سوئی سدرن گیس کمپنی (SSGCL) نے اپنی مالی ضروریات 883 ارب 54 کروڑ 40 لاکھ روپے ظاہر کرتے ہوئے گیس کی اوسط قیمت 4137 روپے 49 پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کرنے کی استدعا کی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کمپنی نے 44 ارب 33 کروڑ 20 لاکھ روپے کے شارٹ فال کی وصولی کی بھی درخواست دی ہے۔ اس درخواست پر 21 اپریل کو کراچی اور 23 اپریل کو کوئٹہ میں سماعتیں طے کی گئی ہیں۔

گیس کمپنیوں کی ان درخواستوں کی منظوری کی صورت میں صنعتی و گھریلو صارفین پر گیس بلوں کی مد میں اضافی بوجھ پڑنے کا قوی امکان ہے، جس سے مہنگائی مزید بڑھ سکتی ہے۔

عوامی و تجارتی حلقوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ گیس نرخوں میں کسی بھی ممکنہ اضافے سے پہلے مہنگائی کے اثرات اور عوام کی مالی حالت کو مدِنظر رکھا جائے۔

Similar Posts