نائجیریا کی وزارت خارجہ نے جمعے کے روز ان حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائیاں دہشت گردوں کے خلاف “درست اور ہدفی حملے” تھیں، جو نائجیریا کی درخواست پر کی گئیں۔
امریکی محکمہ دفاع کے ذیلی ادارے یو ایس افریقہ کمانڈ کے مطابق یہ حملے صوبہ سوکوٹو میں کیے گئے، تاہم ہلاک ہونے والوں کی درست تعداد نہیں بتائی گئی۔
صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر بیان میں کہا کہ انہوں نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ اگر نائجیریا میں مسیحیوں پر حملے بند نہ کیے گئے تو امریکا سخت کارروائی کرے گا۔ ان کے مطابق یہ حملے اسی تنبیہ کے بعد کیے گئے۔
The President was clear last month: the killing of innocent Christians in Nigeria (and elsewhere) must end.
The @DeptofWar is always ready, so ISIS found out tonight — on Christmas. More to come…
Grateful for Nigerian government support & cooperation.
Merry Christmas! https://t.co/k5Q3Qd4ClE
— Pete Hegseth (@PeteHegseth) December 25, 2025
یہ صدر ٹرمپ کے موجودہ دور میں نائجیریا میں امریکی افواج کی پہلی براہِ راست کارروائی ہے۔ اس سے قبل اکتوبر اور نومبر میں ٹرمپ نائجیریا میں مسیحیوں کو درپیش خطرات پر شدید تشویش کا اظہار کر چکے تھے، جنہیں بعض حلقوں نے مذہبی کشیدگی بڑھانے کے مترادف قرار دیا تھا۔
نائجیریا کی حکومت اور کئی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ملک میں تشدد کی بنیادی وجہ مذہب نہیں بلکہ دہشت گردی، مسلح گروہ اور جرائم پیشہ عناصر ہیں۔ تاہم امریکا نے رواں سال نائجیریا کو مذہبی آزادی سے متعلق “خصوصی تشویش والے ممالک” کی فہرست میں دوبارہ شامل کیا ہے اور ویزا پابندیاں بھی عائد کی ہیں۔
The U.S. has released a video of USS Paul Ignatius launching Tomahawk missiles on ISIS camps in Nigeria on Christmas Day in response to the Islamist attacks against Nigerian Christians.
Islamist terrorism must be defeated
🇺🇸🇳🇬 pic.twitter.com/K5onQ3p28G
— Visegrád 24 (@visegrad24) December 26, 2025
واضح رہے کہ نائجیریا کے شمال مشرقی علاقوں میں گزشتہ 15 برس سے بوکوحرام کی شورش جاری ہے، جس میں اب تک 40 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں، جبکہ شمال مغربی علاقوں میں مسلح گروہ اور اغوا کی وارداتیں بھی جاری ہیں۔