ایک امریکی ذریعے نے اسرائیلی ٹی وی چینل 12 کو بتایا کہ تل ابیب نہ صرف معاہدے کی فنڈنگ اور نفاذ میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے بلکہ جنگ بندی کی متعدد بار خلاف ورزی بھی کر چکا ہے۔
ذرائع کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 29 دسمبر کو واشنگٹن میں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو سے ملاقات کے دوران جنگ بندی پر مکمل عمل درآمد کا مطالبہ کریں گے اور ٹرمپ اس ملاقات میں جنگ بندی کے بعد غزہ میں ہونے والی فلسطینی ہلاکتوں کا معاملہ بھی اٹھائیں گے۔
دوسری جانب اسرائیلی میڈیا کے مطابق بنیامین نیتن یاہو غزہ معاہدے کے دوسرے مرحلے میں داخل ہونے کے حوالے سے صدر ٹرمپ کے مشیروں کی رائے سے متفق نہیں ہیں۔ اسرائیلی اخبار کے مطابق نیتن یاہو اور ٹرمپ کی ملاقات کے بعد غزہ سے متعلق اہم اعلانات متوقع ہیں۔
اسرائیلی ذرائع کا کہنا ہے کہ وائٹ ہاؤس میں ہونے والی اس ملاقات کے بعد ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جا سکتا ہے، جس میں دو نئے اداروں کے قیام کا اعلان ہوگا۔
ایک ادارہ صدر ٹرمپ کی سربراہی میں “امن کونسل” ہوگا، جبکہ دوسرا ایک نئی سول گورننگ اتھارٹی ہوگی، جس میں سابق فلسطینی اتھارٹی کے اہلکار شامل کیے جا سکتے ہیں۔
ادھر غزہ میں انسانی بحران مزید شدت اختیار کر گیا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے ایندھن کی فراہمی روکنے کے بعد وسطی غزہ میں نصیرات کیمپ کے العودہ ہسپتال کی بجلی منقطع ہو گئی ہے۔
ہسپتال انتظامیہ کے مطابق کئی طبی شعبوں میں طے شدہ آپریشن روک دیے گئے ہیں، تاہم ایمرجنسی، زچگی اور استقبالیہ کے شعبے محدود وسائل کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔
غذائی تحفظ سے متعلق تازہ رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اگرچہ جنگ بندی کے بعد قحط میں کچھ کمی آئی ہے، لیکن غزہ کی آبادی کا تین چوتھائی سے زائد حصہ اب بھی شدید غذائی عدم تحفظ کا شکار ہے، جس کے باعث انسانی جانوں کو خطرات لاحق ہیں۔