بے نظیر قتل کیس؛ 18سال بعد بھی الجھی گتھیاں نہ سلجھ سکیں

مسلم امہ و پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے قتل کیس کی 18سال سے الجھی گتھیاں آج تک نہ سلجھ سکیں، قتل کے بعد پیپلز پارٹی8 سال اقتدار میں رہنے باوجود بے نظیر کے اصل قاتل بے نقاب کرنے میں مکمل ناکام اور بے بس رہی۔

 10 سال مقدمہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت چلتا رہا، اب 8 سال سے کیس ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ میں زیر التوا ہے، گزشتہ2 سال یکم جنوری 2024 سے آج 27 دسمبر 2025تک ہائی کورٹ میں ایک بار بھی یہ عالمی شہرت یافتہ قتل کیس سماعت کیلیے مقرر نہیں ہوسکا۔

 پیپلز پارٹی اپنا صدر، چیئرمین سینٹ ہونے کے باوجود اس کیس کو سماعت کیلیے مقرر ہی نہیں کرا سکی، آئندہ31 جنوری تک اس کے سماعت کیلئے مقرر ہونے کا امکان بھی نہیں ہے، بے نظیر بھٹو کو 27 دسمبر 2007 کو شدید سردی بادلوں میں ڈھکے موسم میں تاریخی لیاقت باغ جلسہ کے بعد واپس جاتے ہوئے لیاقت باغ چوک میں فائرنگ پھر خود کش حملہ کر کے شہید کیا گیا، ساتھ 27 کارکن بھی شہید اور 98 زخمی ہوئے۔

 مقدمہ کی4 انکوائریز تفتیش ہوئیں،اقوام متحدہ،برطانوی سکارٹ لینڈ یارڈ ٹیم،پنجاب پولیس اور آخری انکوایری ایف آئی اے نے کی،کیس کے کل 7 چالان پیش کیے گئے، سماعت کرتے 12 ججز تبدیل ہوئے،291 پیشیاں ہوئیں،57 گواہان کے بیان ریکارڈ کیے گئے، مقدمہ کی پیروی کرنے والے سینئر پراسیکیوٹر ذوالفقار چوہدری کو بھی سماعت کے دن شہید کر دیا گیا تھا۔

Similar Posts