یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ملاقات سے قبل روسی افواج نے ہفتہ کو یوکرین کے دارالحکومت کیف اور دیگر علاقوں پر شدید میزائل اور ڈرون حملے کر دیے۔
رائٹرز کے مطابق زیلنسکی نے حملوں سے قبل کہا تھا کہ ان کی فلوریڈا میں اتوار کو ہونے والی ٹرمپ سے ملاقات میں اس بات پر توجہ مرکوز ہوگی کہ جنگ بندی کے بعد ہر فریق کس علاقے پر کنٹرول رکھے گا۔
یہ لڑائی فروری 2022 میں صدر ولادیمیر پیوٹن کی روسی حملے کے بعد شروع ہوئی، جو یورپ کی دوسری عالمی جنگ کے بعد سب سے مہلک تنازعہ ہے۔
حملوں کے دوران کیف میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں اور یوکرین کی فضائیہ حرکت میں آگئیں۔ فوج نے ٹیلیگرام پر کہا کہ میزائل تعینات کیے جا رہے ہیں، جبکہ فضائیہ نے بتایا کہ روسی ڈرون دارالحکومت اور شمال مشرقی و جنوبی علاقوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
یوکرینی حکام کے مطابق روس کے حملے میں کم از کم آٹھ افراد زخمی ہوئے ہیں۔
روس کے حملوں کے نتیجے میں پولینڈ کے جنوب مشرق میں رزیژوو اور لوبلن ایئرپورٹس عارضی طور پر بند کر دیے گئے، جبکہ پولش مسلح افواج نے لڑاکا طیارے بھیج دیے ہیں۔ روس نے حملوں پر فوری طور پر کوئی تبصرہ جاری نہیں کیا ہے۔
واضح رہے کہ جمعرات کی شب روس نے یوکرین کے توانائی کے بنیادی ڈھانچے پر حملہ کیا تھا اور جنوبی علاقے اوڈیسا میں حملوں کی شدت بڑھا دی تھی، جو یوکرین کے اہم سمندری بندرگاہوں کا مرکز ہے۔
ولادیمیر زیلنسکی نے کیف میں صحافیوں سے کہا تھا کہ امریکہ کے زیر قیادت امن منصوبے کی 20 نکاتی مسودہ تقریباً 90 فیصد مکمل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یوکرین اور امریکہ کے درمیان سیکیورٹی ضمانتوں کا معاہدہ بھی تقریباً تیار ہے، جو گزشتہ برسوں میں غیر مؤثر ثابت ہونے والے وعدوں کے بعد اہمیت رکھتا ہے۔
زیلنسکی نے سوشل میڈیا پر کہا تھا کہ نئے سال سے پہلے بہت کچھ طے کیا جا سکتا ہے۔