امریکا میں امیر خاندانوں کے بچے اکثر والدین اور فنڈز سے فائدہ اٹھاتے ہیں، جبکہ کم آمدنی والے بچے مالی سہولت کے بغیر بڑے ہوتے ہیں بلکہ بعض اوقات انہیں بالغ ہونے کے بعد اپنے خاندان کی مالی مدد بھی کرنی پڑتی ہے۔ اس فرق کو کم کرنے کے لیے حکومت نے ایک نیا پروگرام متعارف کرایا ہے جو ہر بچے کو 18 سال کی عمر پر ایک مالی بنیاد فراہم کرے گا، تاکہ ہر بچے کو، اس کے خاندانی حالات سے قطع نظر، مستقبل میں سرمایہ کاری اور دولت بنانے کے مواقع میسر آئیں۔
اس خیال کو بنیاد بنا کر ایک نیا مالیاتی منصوبہ ’’ٹرمپ اکاؤنٹس‘‘ کے نام سے متعارف کیا گیا ہے، جسے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیکس قانون سازی کا حصہ بتایا جارہا ہے۔ اس قانون کے تحت ہر وہ نومولود بچہ جس کے والدین یہ اکاؤنٹ کھولیں گے، حکومت کی طرف سے ایک ہزار ڈالر حاصل کرے گا۔ یہ رقم نجی ادارے اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کے طور پر لگائیں گے، اور بچہ 18 سال کا ہونے پر اسے مخصوص مقاصد کے لیے استعمال کرسکے گا۔
ٹرمپ کے چاق و چوبند ہونے کے دعوے اور پھر میٹنگز میں نیند کے جھونکوں کی دلچسپ کہانی
نئے پروگرام کے تحت ایک ہزار ڈالر کا بونس صرف اُن بچوں کو ملے گا جو ٹرمپ انتظامیہ کے دَور میں، یعنی مقررہ کیلنڈر مدت میں پیدا ہوں گے۔
ٹرمپ اکاؤنٹ کیا ہے؟
ٹرمپ اکاؤنٹس دراصل بچوں کے لیے تیار کیا گیا ایک نیا سیونگز پلان ہے، جس میں جمع شدہ رقم سے سرمایہ کاری کی جائے گی۔ ہر بچہ یہ رقم 18 سال کی عمر تک نہیں نکال سکتا اور بعد میں بھی اسے صرف تعلیم، کاروبار شروع کرنے یا گھر کی ڈاؤن پے منٹ جیسے مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
یوکرین تنازع کا حل اتنا آسان نہیں: ٹرمپ کا اعتراف
اگر والدین نومولود کے نام پر اکاؤنٹ کھولیں تو امریکی خزانہ اس میں ایک ہزار ڈالر جمع کرے گا۔ مزید یہ کہ والدین سالانہ ٹیکس سے پہلے کی آمدنی میں سے 2500 ڈالرز تک بچت کر سکتے ہیں، جبکہ رشتہ دار، دوست، کمپنی، مقامی حکومتیں اور فلاحی تنظیمیں بھی حصہ ڈال سکتی ہیں۔ سالانہ حد 5 ہزار ڈالر ہے، تاہم حکومت اور خیراتی اداروں کی جانب سے کی جانے والی شراکت اس حد میں شامل نہیں ہوتی۔
’امریکا میں منشیات لانے والے ہر ملک پر حملہ ہو سکتا ہے‘: ٹرمپ کی وارننگ
ایک ہزار کی یہ سیڈ منی صرف اُن بچوں کو ملے گی جو امریکی شہری ہوں، سوشل سیکیورٹی نمبر رکھتے ہوں اور یکم جنوری 2025 سے 31 دسمبر 2028 کے درمیان پیدا ہوں۔ والدین کی امیگریشن حیثیت کا اس منصوبے سے کوئی تعلق نہیں۔ بچہ 18 سال کی عمر سے پہلے یہ رقم استعمال نہیں کر سکتا، سوائے چند مخصوص حالات کے، اور بعد میں نکالی گئی رقم پر ٹیکس بھی لاگو ہوگا۔ 2025 سے پہلے پیدا ہونے والے بچے اس سرکاری بونس کے اہل نہیں، مگر والدین ان کے لیے بھی اکاؤنٹ کھول سکتے ہیں۔
اس منصوبے کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ”ٹرمپ اکاؤنٹس“ سرمایہ داری کے نظام کو مضبوط کرنے اور کم آمدنی والے گھروں کے بچوں کو دولت بنانے کا موقع دینے کی ایک کوشش ہے۔
تاہم اس منصوبے سے اختلاف رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ یہ اکاؤنٹس بچوں کے ابتدائی سالوں میں کوئی فوری فائدہ نہیں دیتے اور امیر خاندان سب سے زیادہ مستفید ہوں گے، جبکہ کم آمدنی والے خاندان فائدہ کم اٹھا پائیں گے۔
