اسٹاک مارکیٹ فراڈ اور رشوت: جنوبی کوریا کی سابق خاتونِ اول مشکل میں پھنس گئیں

جنوبی کوریا میں سابق صدر یون سُک یول کی اہلیہ اور سابق خاتونِ اوّل کیم کُن ہی کے خلاف مقدمے میں استغاثہ نے 15 سال قید اور بھاری جرمانوں کی درخواست کر دی ہے، جبکہ کیم نے عدالت میں بدعنوانی الزامات کی تردید کی ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق جنوبی کوریا کے استغاثہ نے سابق خاتونِ اوّل کیم کُن ہی کے لیے مجموعی طور پر 15 سال قید کی سزا کی سفارش کی ہے۔ کیم پر رشوت لینے، اسٹاک قیمتوں میں ہیرا پھیری اور سیاسی فنڈ ریگولیشن کی خلاف ورزی سمیت متعدد الزامات عائد ہیں۔ وہ اس وقت ان مقدمات کا سامنا کر رہی ہیں۔

یہ مقدمہ اُس سال بھر کی تحقیقات کا حصہ ہے جو سابق صدر یون سُک یول کی جانب سے گزشتہ سال مارشل لا نافذ کرنے کی مختصر کوشش اور اس سے جڑے اسکینڈلز کے بعد شروع ہوئی تھی۔ بدھ کو ہونے والی سماعت یون کے مارشل لا اعلان کی پہلی سالگرہ کے روز منعقد ہوئی۔

استغاثہ نے حتمی دلائل پیش کرتے ہوئے الزام لگایا کہ کیم نے 2010 اور 2011 میں ایک گروہ کی طرف سے چھوٹے شیئرز کی غیر قانونی ٹریڈنگ کے ذریعے 800 ملین وَن کے قریب منافع کمایا۔ وکلا نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ کیم نے نہ تو ایسی ٹریڈنگ کی اور نہ ہی ایسا کوئی حکم دیا۔



AAJ News Whatsapp


پراسیکیوٹرز نے مزید کہا کہ کیم نے یونِفیکیشن چرچ سے دو شانل بیگز، ایک ڈائمنڈ نیکلیس اور کورین جنسن سمیت تقریباً 80 ملین وَن مالیت کی اشیا رشوت کے طور پر وصول کیں۔ تاہم کیم کی قانونی ٹیم نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ تحائف بغیر کسی توقع کے دیے گئے تھے۔

چرچ کی رہنما ہان ہاک جا جو خود بھی مقدمے کا سامنا کر رہی ہیں—نے بھی الزام مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کبھی چرچ کو ایسا کرنے کی ہدایت نہیں دی۔

استغاثہ نے کیم کے لیے 2 بلین وَن (تقریباً 1.36 ملین ڈالر) کا جرمانہ اور 940 ملین وَن کی غیر قانونی کمائی واپس لینے کی بھی درخواست کی ہے۔

دوسری جانب برطرف صدر یون سُک یول بغاوت کی منصوبہ بندی کے الزام میں مقدمے کا سامنا کر رہے ہیں، جو ثابت ہونے پر عمر قید یا سزائے موت تک لے جا سکتا ہے۔ انہوں نے تمام الزامات کی تردید کی ہے۔

گزشتہ ماہ خصوصی استغاثہ نے سابق وزیر اعظم ہان ڈک سو کے لیے بھی 15 سال قید کی سفارش کی تھی۔ اُن پر الزام ہے کہ انہوں نے یون کی مارشل لا لگانے کی کوشش میں معاونت کی تھی۔ ہان ڈک سو نے بھی الزامات کو مسترد کیا ہے۔ عدالت اُن کے مقدمے کا فیصلہ 21 جنوری کو سنائے گی۔

Similar Posts