ملائیشیا کے 10سال قبل لاپتا ہونے والے مسافر طیارے کی پراسرار گمشدگی کے بعد حکومت کی جانب سے ایک بار پھر اس کے ملبے یا باقیات کو تلاش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق ملائیشیا کے حکام کا کہنا ہے کہ سمندر کی گہرائی میں سرچ آپریشن 30 دسمبر سے دوبارہ شروع کیا جائے گا۔ اس مشن سے یہ امید پیدا ہوئی ہے کہ شاید آخرکار اس طیارے کا سراغ مل جائے، جو ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے معمہ بنا ہوا ہے۔
یہ بوئنگ 777 طیارہ 8 مارچ 2014 کو کوالالمپور سے بیجنگ روانہ ہوا تھا، جس میں 239 افراد سوار تھے، جن میں زیادہ تر چینی شہری شامل تھے۔ پرواز کے کچھ دیر بعد طیارہ ریڈار سے غائب ہوگیا۔ سیٹلائٹ ڈیٹا کے مطابق طیارے نے اپنی اصل سمت تبدیل کی اور جنوب کی طرف بحرِ ہند کے انتہائی جنوبی حصے کی جانب بڑھ گیا، جہاں اس کے تباہ ہونے کا شبہ ہے۔
حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی کمپنی اووشن اِنفینیٹی 30 دسمبر سے وقفے وقفے سے 55 دن تک اُن مخصوص علاقوں میں تلاش کرے گی جہاں طیارہ ہونے کے امکانات سب سے زیادہ ہیں۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ پیش رفت حکومت کے اس عزم کی عکاس ہے کہ متاثرہ خاندانوں کو ’’بندش‘‘ فراہم کی جائے۔
بیجنگ میں چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان لِن جیان نے کہا کہ چین اس اقدام کا خیرمقدم کرتا ہے اور ملائیشیا کی کوششوں کو سراہتا ہے۔
ملیشین ائیرلائن کا مسافر طیارہ روس نے مار گرایا، یورپی اعلیٰ عدالت کا بڑا فیصلہ
ملائیشین حکومت نے مارچ میں اووشن اِنفینیٹی کو ’نو فائنڈ، نو فیس‘** (ملے بغیر کوئی ادائیگی نہیں) کی بنیاد پر معاہدے کی اجازت دی تھی۔ کمپنی کو 70 ملین ڈالر تب ہی ملیں گے جب ملبہ دریافت ہوگا۔ اپریل میں موسم خراب ہونے کے باعث تلاش روک دی گئی تھی۔
طیارہ حادثے کے بعد جنوبی کوریا میں مزید دو طیارے تباہی سے بال بال بچ گئے
اس سے قبل جدید ترین ٹیکنالوجی کے ساتھ کی جانے والی مہنگی بین الاقوامی تلاش بھی کوئی حتمی سراغ نہ دے سکی، تاہم کچھ ملبہ مشرقی افریقہ کے ساحلوں اور بحرِ ہند کے جزیروں پر ضرور ملا تھا۔ 2018 میں اووشن اِنفینیٹی کی جانب سے کی گئی نجی سرچ بھی بے نتیجہ رہی۔
نئی تلاش کے آغاز پر لواحقین اور حکام دونوں ایک بار پھر امید کر رہے ہیں کہ شاید 11 برس پرانی یہ گمشدگی آخرکار حل ہوسکے۔
