دفتر خارجہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کے صدر کا حالیہ دورۂ پاکستان انتہائی کامیاب رہا اور صدر یو اے ای و وزیراعظم شہباز شریف کے درمیان ہونے والی بات چیت مثبت اور تعمیری تھی۔
اسحاق ڈار کے مطابق سعودی عرب، چین اور متحدہ عرب امارات نے اسٹیٹ ڈپازٹس کے ذریعے پاکستان کو سپورٹ کیا جبکہ متحدہ عرب امارات جنوری میں 2 ارب ڈالر کے رول اوور کے لیے بھی تیار ہے اور بقایا 2 ارب ڈالر کے عوض سرمایہ کاری کی بھی توقع ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یو اے ای فوجی فاؤنڈیشن میں شیئر لینے پر بھی آمادہ ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے وقت پاکستان سفارتی تنہائی کا شکار تھا، تاہم آج پاکستان کا عالمی وقار بحال ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چار روزہ جنگ کے دوران پاکستان کی مسلح افواج نے بھارتی دعوؤں کو پاش پاش کیا اور بھارت کی مسلسل غلط بیانی اس کی ساکھ کو نقصان پہنچا چکی ہے۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنے دفاع کا حق استعمال کیا اور دنیا کو واضح پیغام دیا کہ پاکستان نے پہل نہیں کی۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ پلوامہ اور پہلگام جیسے واقعات کی آڑ میں بھارت نے مقبوضہ کشمیر اور سندھ طاس معاہدے کو نشانہ بنانے کی کوشش کی، جو ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ جب تک مسئلہ کشمیر کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کے مطابق حل نہیں ہوتا، جنوبی ایشیا میں پائیدار امن ممکن نہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ امریکا کے ساتھ 2025 میں دوبارہ تعلقات بحال ہوئے ہیں، پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارت کا حجم 13.28 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے اور پاکستان کو 6 ارب ڈالر سے زائد کا ٹریڈ سرپلس حاصل ہے۔
انہوں نے انسداد دہشت گردی میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعاون کو بھی سراہا اور بتایا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی صدارت سنبھالی، بارہ برس بعد متفقہ قرارداد منظور کرائی اور فلسطین و غزہ کے معاملے پر عالمی سطح پر مؤثر کردار ادا کیا۔
اسحاق ڈار نے واضح کیا کہ پاکستان صرف قیامِ امن کی کوششوں میں حصہ لے گا، تاہم غزہ میں حماس کو غیر مسلح کرنے کی کسی کوشش کا حصہ نہیں بنے گا۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ نیوکلیئر اور میزائل پروگرام نے پاکستان کو ناقابل تسخیر بنایا ہے، اب ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان معاشی قوت بنے، کیونکہ مضبوط معیشت ہی پاکستان کو مسلم امہ کی قیادت کے قابل بنائے گی۔