غیرملکی خبرایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اٹلی کے شمالی شہر جینووا کے پراسیکیوٹرز کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ گرفتار افراد پر الزام ہے کہ فلسطینی گروپ کو مالی امداد پہنچائی ہے اور گروپ کو اسرائیل سمیت اس کے اتحادی اٹلی اور امریکا نے دہشت گرد قرار دے دیا ہے۔
پروسیکیوٹرز نے بتایا کہ گرفتار افراد نے مبینہ طور پر گزشتہ دو برس کے دوران بظاہر انسانی ہمدردی کے تحت جمع کیے گئے 8.2 ملین ڈالر حماس سے منسلک اداروں کو منتقل کیے ہیں اور پولیس نے 8 ملین یورو سے زائد مالیت کے اثاثے ضبط کردیے ہیں۔
پولیس نے اپنے بیان میں کہا کہ افسران نے فلسطین کے حامی فلاحی تنظیم کے دفاتر اور گرفتار افراد کے گھروں سے 1.08 ملین یورو نقد قبضے میں لے لیا ہے اور الزام عائد کیا کہ اس کے ساتھ حماس کے لیے معاون مواد بھی برآمد ہوا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیل کی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا کہ اٹلی کے حکام کو اسرائیلی خفیہ ایجنسی اور دیگر اداروں نے اس کارروائی میں مدد فراہم کی، جس میں معلومات اور شواہد شامل تھے۔
خیال رہے کہ غزہ میں اسرائیل کے وحشیانہ مظالم کے دوران اٹلی ان چند ممالک میں شامل تھا جس نے کھل کر اسرائیل کی حمایت کی تھی اور قریبی اتحادی کے طور پر سامنے آیا تھا۔
اٹلی کی وزیراعظم جیورجیا میلونی نے اس کارروائی پر حکام کو سراہا اور اس کو حماس کے خلاف اہم کارروائی کی قرار دیا۔
دوسری جانب اٹلی کے فلسطین کے حامی کارکنوں کی جانب سے ان گرفتاریوں کے خلاف میلان اور دیگر شہروں میں احتجاج کیا اور پولیس کے اقدامات کو جبر اور تشدد کی مہم کا حصہ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔
فلسطینی حامی تنظیم ینگ فلسطینی اٹلی اینڈ عرب فلسطینی ڈیموکریٹک یونین نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کو بھی دنیا کے دیگر تمام لوگوں کی حق خود ارادیت کو قانونی حق حاصل ہے اور انہیں مزاحمت کا بھی حق حاصل ہے اور اس طرح کی اقدامات کو دہشت گردی قرار دینا ناانصافی ہے۔