روسی حکومت کے مطابق یوکرین نے 28 اور 29 دسمبر کی درمیانی شب شمالی روس کے نووگوروڈ علاقے میں پیوٹن کی رہائش گاہ کو نشانہ بنانے کے لیے 91 طویل فاصلے تک مار کرنے والے ڈرونز استعمال کیے، جنہیں روسی فضائی دفاعی نظام نے تباہ کر دیا۔ روس کا کہنا ہے کہ حملے میں کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ اس طرح کی کارروائیاں ریاستی دہشت گردی کے مترادف ہیں اور ان کا جواب ضرور دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ روسی افواج جوابی کارروائی کے لیے اہداف کا انتخاب کر چکی ہیں، تاہم روس مذاکراتی عمل سے دستبردار نہیں ہوگا بلکہ اپنے مؤقف پر نظرثانی کر رہا ہے۔
دوسری جانب یوکرینی صدر ولودومیر زیلنسکی نے ان الزامات کو روس کی جانب سے گھڑا گیا پروپیگنڈا قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ روس ان الزامات کے ذریعے کیف پر حملوں کے لیے جواز پیدا کرنا چاہتا ہے اور امریکا کے ساتھ جاری امن مذاکرات کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے۔
زیلنسکی کے مطابق ان کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے حالیہ ملاقات میں جنگ کے خاتمے کے لیے پیش رفت ہوئی ہے، مگر روس اس پیش رفت سے ناخوش ہے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ روس دارالحکومت کیف اور سرکاری عمارتوں کو نشانہ بنانے کی تیاری کر رہا ہے۔
ادھر صدر پیوٹن نے اپنی فوج کو ہدایت دی ہے کہ یوکرین کے زاپوریزیا علاقے پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کی کارروائیاں تیز کی جائیں۔ روس پہلے ہی اس علاقے کے تقریباً 75 فیصد حصے پر قابض ہے۔
یوکرین کا کہنا ہے کہ امن معاہدے میں دو بڑے معاملات ابھی حل طلب ہیں، جن میں زاپوریزیا نیوکلیئر پاور پلانٹ کا کنٹرول اور ڈونباس خطے کا مستقبل شامل ہے۔ روس اس وقت یوکرین کے تقریباً پانچویں حصے پر قابض ہے، جس میں کریمیا بھی شامل ہے۔