اعدادو شمارکے مطابق معیشت کے تمام بڑے شعبوں میں نموریکارڈکی گئی،جو حالیہ تباہ کن سیلاب کے باعث زرعی شعبے کو پہنچنے والے شدید نقصانات سے متعلق حکومتی رپورٹس کے برعکس ہے۔
نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کے مطابق پہلی سہ ماہی میں مجموعی قدرِ افزائش 3.71 فیصد رہی، بجلی وگیس کے شعبے میں 25 فیصدسے زائد،تعمیراتی شعبے میں 21 فیصدسے زیادہ،جبکہ چاول کی پیداوارمیں بھی غیر متوقع اضافہ دیکھاگیا۔
تفصیلات کے مطابق کاشت کے رقبے میں 3.6 فیصدکمی کے باوجود چاول کی پیداوار 2.5 فیصد بڑھ کر تقریباًایک کروڑ ٹن تک پہنچ گئی،جبکہ وزارتِ منصوبہ بندی نے سیلاب کے بعد یہ پیداوار 83 سے 89 لاکھ ٹن کے درمیان رہنے کاتخمینہ دیا تھا،جو آئی ایم ایف کو بھی فراہم کیاگیاتھا۔
پلاننگ کمیشن کے مطابق سیلاب کے باعث مجموعی طور پر 744 ارب روپے کے براہِ راست و بالواسطہ نقصانات ہوئے،جن کابڑاحصہ زرعی شعبے کو برداشت کرنا پڑا۔
حکومت نے رواں مالی سال کیلیے ابتدائی طور پر 4.2 فیصد معاشی نموکاہدف مقررکیاتھا،جسے سیلاب کے بعدکم کرکے 3.5 فیصدکردیاگیا، تاہم NAC نے جولائی تاستمبر سہ ماہی کیلیے زراعت میں 2.9 فیصد،صنعت میں 9.4 فیصد اورخدمات کے شعبے میں 2.4 فیصد نموکی منظوری دی ہے۔
اہم فصلوں کی مجموعی پیداوار میں ایک فیصدسے کم کمی ریکارڈکی گئی،جس کی بڑی وجہ کپاس کی پیداوار میں 1.2 فیصدکمی بتائی گئی۔
اس کے برعکس مکئی،چاول اورگنے کی پیداوار میں اضافہ ہوا۔ دیگر فصلوں کی پیداوارمیں 6.4 فیصدکمی،جبکہ لائیو اسٹاک میں 6.3 فیصد اضافہ ہوا۔صنعتی شعبے میں 9.4 فیصد نمو نے بھی کئی سوالات کوجنم دیا۔
بجلی،گیس اور پانی کی فراہمی کے شعبے میں 25.5 فیصداضافہ دکھایاگیا۔ تعمیراتی شعبے میں 21 فیصد اور سیمنٹ کی پیداوار میں 15.3 فیصداضافہ ریکارڈکیاگیا،حالانکہ رئیل اسٹیٹ کومعیشت کے متاثرہ شعبوں میں شمارکیاجارہاہے،خدمات کے شعبے میں 2.4 فیصد نموہوئی۔
ہول سیل اور ریٹیل تجارت میں 3.1 فیصد اضافہ ہوا، تاہم انفارمیشن اینڈکمیونی کیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں 28.7 فیصدکمی ظاہرکی گئی۔
پاکستان بیوروآف اسٹیٹسٹکس کے مطابق موبائل کمپنیوں کی پیداوارمیں کمی اس گراوٹ کی وجہ بنی،فنانس و انشورنس میں 10.4 فیصد، پبلک ایڈمنسٹریشن و سوشل سیکیورٹی میں 8.1 فیصدجبکہ تعلیمی خدمات میں 5.24 فیصد اضافہ ہوا۔
ماہرین کے مطابق اعداد وشمار حکومتی دعوؤں اور زمینی حقائق کے درمیان فرق کی نشاندہی کرتے ہیں۔