2025: پاک بھارت تعلقات میں سرد مہری کا سال

سال 2025 پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کے لیے کشیدگی، سفارتی تعطل اور محدود رابطوں کا سال ثابت ہوا۔

 تعلقات میں سرد مہری کا سب سے نمایاں اثر دونوں ملکوں کے درمیان واحد فعال زمینی گزرگاہ واہگہ بارڈر پر پڑا، پورے سال کے دوران یہ سرحدی گزرگاہ یا تو مکمل طور پر بند رہی یا محدود بنیادوں پر جزوی طور پر فعال رہی جس کے باعث سفر، تجارت، مذہبی یاترا اور عوامی روابط شدید متاثر ہوئے۔

سال کے آغاز میں واہگہ بارڈر پر پرچم اتارنے کی روزانہ کی تقریب معمول کے مطابق جاری رہی، تاہم اپریل 2025 میں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ایک بڑے سکیورٹی واقعے کے بعد صورتحال یکسر بدل گئی۔

اس واقعے کے بعد بھارت نے بغیر تحقیقات پاکستان پر الزامات عائد کیے اور سفارتی دباؤ میں اضافہ کیا جس کے نتیجے میں ویزا سہولیات معطل، سفارتی روابط محدود اور اٹاری واہگہ سرحدی گزرگاہ بند کرنے کے اقدامات کیے گئے۔

جواباً پاکستان نے بھی بھارتی شہریوں کے لیے ویزا پالیسی سخت کرتے ہوئے واہگہ بارڈر کے ذریعے عام شہریوں کی آمدورفت معطل کردی۔ اپریل کے اختتام تک یہ گزرگاہ عملی طور پر بند ہوگئی۔ پاک بھارت کشیدگی مئی میں اس وقت مزید بڑھ گئی جب بھارت نے پاکستان کے مختلف علاقوں پر میزائل حملے کیے، جسے بھارتی حکومت نے آپریشن سندور کا نام دیا۔

ان حملوں کے نتیجے میں دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان 7 سے 10 مئی تک مختصر مگر شدید فوجی تصادم ہوا۔ پاکستان نے ان حملوں کو کھلی جارحیت قرار دیتے ہوئے مؤثر دفاعی کارروائی کی اور آپریشن بنیان مرصوص کے دوران متعدد بھارتی طیارے مارگرائے جو پاکستان کی ایک تاریخی فتح ہے۔

سیاسی اور سفارتی تعطل پورے سال برقرار رہا۔ 2025 کے دوران دونوں ممالک کے درمیان کسی باضابطہ مذاکراتی عمل کا آغاز نہ ہو سکا۔ ویزا، تجارت اور سرحدی انتظامات سے متعلق فیصلے جمود کا شکار رہے، جس کا براہ راست اثر واہگہ بارڈر کی فعالیت پر پڑا جبکہ کرتارپور کوریڈور بھی بند ہے۔

بارڈر بندش کے باعث سیاحت، خاندانی ملاقاتیں، شادی بیاہ اور ثقافتی روابط تقریباً معطل رہے۔ مئی سے قبل روزانہ کی بنیاد پر آنے والے سیاحوں کی تعداد تصادم کے بعد صفر ہوگئی۔ مجموعی طور پر 2025 میں واہگہ بارڈر پر سیاحوں کی تعداد گزشتہ برسوں کے مقابلے میں تقریباً 80 فیصد کم ریکارڈ کی گئی۔ اگست میں یوم آزادی کے موقع پر دونوں جانب پریڈ کی تقریبات منعقد ہوئیں تاہم شائقین کی تعداد محدود رہی اور کئی دنوں تک تقریبات معطل بھی رہیں۔

مذہبی یاترا بھی کشیدہ حالات سے متاثر ہوئی۔ 5 جنوری 2025 کو حضرت خواجہ معین الدین چشتی کے عرس کی تقریبات میں شرکت کے لئے 102 پاکستانی زائرین انڈیا گئے، اسکے بعد 12 اپریل کو امیرخسرو ؒ کے عرس میں شرکت کے لئے بھارت کی طرف سے 188 پاکستانی زائرین کو ویزے جاری ہوئے۔ پاکستان نے اپریل 2025 میں 326 ویں خالصہ جنم دن /بیساکھی کے موقع پر 6700 بھارتی سکھ یاتریوں کو ویزے جاری کئے، اس کے بعد نومبر میں بابا گورو نانک کے 556 ویں جنم دن کی تقریبات میں شرکت کے لئے 2100 بھارتی یاتری پاکستان آئے تھے۔

قیدیوں کے تبادلے اور سزا مکمل کرنے والے شہریوں کی واپسی کا عمل انسانی ہمدردی کی بنیاد پر محدود پیمانے پر جاری رہا۔ پاکستان نے فروری 2025 میں 22 بھارتی ماہی گیروں کو رہا کیا، اس کے بعد 14 مئی کو پاکستان نے ایک بی ایس ایف اہلکار اور انڈیا نے ایک رینجرز اہلکار کو رہا کیا۔9 ستمبر کو انڈیا نے 67 پاکستانی رہا کئے جن میں 19 سویلین اور 48 ماہی گیرتھے۔ اس کے علاوہ 29 نومبر کو انڈیا نے تین پاکستانیوں کو رہا کیا تھا۔

سال 2025 میں پاکستان کے راستے افغان بھارت ٹرانزٹ ٹریڈ بھی بڑی حد تک معطل رہی۔ سکیورٹی خدشات اور علاقائی صورتحال کے باعث یہ تجارتی راستہ بند رکھا گیا، تاہم پاکستان نے محدود مدت کے لیے انسانی اور تجارتی ضرورت کے تحت جزوی ٹرانزٹ ٹریڈ کی اجازت دی جس کے بعد دوبارہ سے ٹرانزٹ ٹریڈ بند کردی گئی۔

پاک بھارت کشیدہ تعلقات اور واہگہ بارڈر پر تجارتی سرگرمیاں ختم ہونے سے مقامی لوگوں کا روزگار بھی متاثر ہوا ہے تاہم مقامی لوگوں کا کہنا ہے ان کے لئے پاکستان کی عزت اور وقار، ان کے روزگار سے بڑھ کر  ہے۔

ایک شہری عبدالرحمن کہتے ہیں کہ ہمسایہ ملک سے اچھے تعلقات ہونے چاہیں لیکن یہ تعلقات برابری کی بنیاد پر چاہتے ہیں۔ جب تک بھارت پاکستان میں اسپانسرڈ دہشت گری بند نہیں کرتا اسکے ساتھ تعلقات بحال نہیں ہونے چاہئیں۔

Similar Posts