بجلی کی قیمتوں میں نمایاں کمی اور تاریخی اصلاحات، وزارت توانائی کارکردگی رپورٹ جاری

وزارتِ توانائی پاور ڈویژن نے سال 2025 کی ایک سالہ کارکردگی پر مبنی رپورٹ جاری کر دی ہے، جس کے مطابق بجلی کی قیمتوں میں نمایاں کمی اور تاریخی اصلاحات کی گئیں۔

رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت، چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی بھرپور حمایت اور وزیر توانائی اویس احمد خان لغاری کی رہنمائی میں ایسے اہم فیصلے کیے گئے جو برسوں سے التوا کا شکار تھے۔

رپورٹ کے مطابق حکومت میں آنے سے اب تک گھریلو صارفین کے لیے بجلی کی قیمت میں 8.35 روپے فی یونٹ جبکہ صنعتی صارفین کے لیے 16.68 روپے فی یونٹ کمی کی جا چکی ہے۔ سیلاب زدہ علاقوں میں بجلی کے بل معاف کیے گئے اور ادائیگی میں خصوصی رعایت دی گئی، جبکہ منفی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کا فائدہ کسانوں کے ٹیوب ویل اور 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو دیا گیا۔

وزارت توانائی نے ’’روشن معیشت پیکیج‘‘ کے تحت صنعتی اور زرعی صارفین کو تین سال کے لیے اضافی بجلی 22.98 روپے فی یونٹ فراہم کرنے کا اعلان کیا۔ آئی پی پیز کے ساتھ مشکل مگر کامیاب مذاکرات کے نتیجے میں صارفین اور قومی خزانے پر 3400 ارب روپے کا بوجھ ختم کیا گیا۔

ناکارہ پاور پلانٹس کی بندش سے تنخواہوں کی مد میں 7 ارب روپے کا بوجھ کم ہوا، جبکہ بجلی کی زائد پیداوار کو مدنظر رکھتے ہوئے 9500 میگاواٹ کے آئندہ منصوبے ختم کر کے عوام کو بجلی کے نرخوں میں ممکنہ ایک روپے فی یونٹ اضافے سے بچا لیا گیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بجلی کی ریکوری میں بہتری آئی، تین بجلی کمپنیوں کی نجکاری کا آغاز کیا گیا اور پی ٹی وی فیس ختم کر دی گئی۔ مزید قرضے لیے بغیر گردشی قرضوں میں 780 ارب روپے کی ریکارڈ کمی کی گئی۔

الیکٹرک وہیکلز کے چارجنگ ٹیرف میں 44 فیصد کمی سے آلودگی سے پاک مستقبل کی جانب اہم پیش رفت ہوئی۔ ’’اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ‘‘ ایپ کے ذریعے میٹر ریڈنگ کا اختیار عوام کو دیا گیا، جبکہ جدید 118 ہیلپ لائن کے آغاز سے سفارش کلچر کے خاتمے اور یکساں سلوک کو یقینی بنایا گیا۔

اسمارٹ میٹرز کی شفاف اور مسابقتی بولی کے نتیجے میں قیمتوں میں 40 فیصد کمی آئی جس سے سالانہ 100 ارب روپے سے زائد کا فائدہ متوقع ہے۔ نیپرا میں بروقت نظرثانی کی کوششوں سے ٹیکس ادا کرنے والے صارفین کو 100 ارب روپے کے اضافی بوجھ سے ریلیف ملا۔

گوادر میں عوامی اور صنعتی ضروریات کے لیے قابل اعتماد بجلی نظام کی منصوبہ بندی اور عملدرآمد جاری ہے، جبکہ حکومت بجلی کی خرید و فروخت سے الگ ہو کر نجی شعبے کے تحت آزاد اور مسابقتی نظام متعارف کروا رہی ہے۔

وزارت توانائی میں میرٹ پر ماہر اور نوجوان پروفیشنلز کی تقرری کی گئی ہے، جبکہ وزیراعظم کی ہدایت پر گلگت بلتستان میں 100 میگاواٹ کا گرین انرجی منصوبہ شروع کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان اس وقت خطے میں گرین انرجی کا لیڈر ہے، جہاں 55 فیصد بجلی ماحول دوست ذرائع سے پیدا کی جا رہی ہے اور 2034 تک یہ شرح 90 فیصد تک پہنچانے کا ہدف ہے۔

وزارت توانائی کے مطابق یہ بے مثال کارکردگی قوم کی امیدوں کی عکاس ہے اور انشاء اللہ آئندہ بھی عوام اور صنعتی صارفین کو بین الاقوامی معیار اور قیمتوں پر بجلی کی فراہمی جاری رہے گی، جبکہ 2026 میں بھی اصلاحات اور ترقی کا یہ سفر برقرار رکھا جائے گا۔

Similar Posts