لاہور ہائیکورٹ میں اسموگ اور ماحولیاتی آلودگی سے متعلق درخواستوں کی سماعت کے دوران جسٹس شاہد کریم نے اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب ایک کنال سے بڑے گھروں کی منظوری واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کے بغیر نہیں دی جائے گی۔
عدالت نے پانی کے بڑھتے ہوئے ضیاع پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’پانی کا تحفظ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے، جو کوئی پانی ضائع ہوتے دیکھے، اُسے روکنے کی کوشش کرے۔‘
سماعت کے دوران ممبر جوڈیشل کمیشن نے عدالت کو آگاہ کیا کہ صرف ایک گاڑی دھونے پر 400 لیٹر پانی ضائع ہو جاتا ہے۔ اس موقع پر تجویز دی گئی کہ مساجد کے امام صاحبان کو بھی آگاہی مہم میں شامل کیا جائے تاکہ عوام کو پانی بچانے کے دینی پہلو سے بھی آگاہ کیا جا سکے۔
جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ، رہائشی علاقوں میں کمرشل سرگرمیوں کی اجازت نہیں ہو سکتی۔ اسکے علاوہ ری سائیکلنگ پلانٹس کے مؤثر آپریشن کے لیے واضح ریگولیشنز بنائی جائیں، اور کارخانوں میں نصب ٹریٹمنٹ پلانٹس سے حاصل شدہ پانی دوبارہ استعمال کیا جائے۔
عدالت نے ایل ڈی اے سمیت تمام متعلقہ اداروں سے 16 اپریل تک تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ وکیل ایل ڈی اے نے بتایا کہ حکومت نے ادارے کی سفارشات منظور کر لی ہیں، جن پر اب سختی سے عمل درآمد کیا جائے گا۔
دیگر اہم نکات میں ایل ڈی اے وکیل نے عدالت کے حکم پر ٹولنٹن مارکیٹ سے متعلق رپورٹ پیش کی۔ عدالت نے کہا کہ ٹولنٹن مارکیٹ میں اب جانوروں کی خرید و فروخت نہیں ہونی چاہیے، اس کے لیے الگ جگہ مختص کی جائے۔
ایل ڈی اے سپورٹس کمپلیکس کو کھیلوں کے فروغ میں بہترین قرار دیا گیا، عدالت نے تعلیمی اداروں میں ایتھلیٹکس کی فراہمی کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ہدایت دی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ، ’نوجوان کھلاڑی ہمارا سرمایہ ہیں، ان کے لیے مقابلوں کا انعقاد اور مواقع پیدا کرنا ضروری ہے۔
سماعت کے دوران محکمہ ماحولیات اور دیگر محکموں کے اعلیٰ افسران عدالت میں پیش ہوئے۔