مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد نے ریلی کے اعلان کے بعد رات گئے کارکنان کی گرفتاری پر برہمی کا اظہار کیا ہے، انہوں نے کہا کہ اگر آپ عوام کے ساتھ ہیں تو پھر ڈسٹرکٹ میں دفعہ 144 کیوں نافذ کرتے ہیں؟
آفاق احمد نے ہفتے کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں نظام کو ٹھیکے پر دے دیا گیا ہے، ہر شعبے پر مخصوص مافیا قابض ہے، اور جب سڑک پر ڈمپر کسی کو کچلتا ہے تو وہ نہ مہاجر دیکھتا ہے نہ پختون۔ انہوں نے کہا کہ میری کوششوں کو لسانی رنگ دینے کی دانستہ کوشش کی گئی، حالانکہ میرے وکیل تمام قومیتوں سے تعلق رکھتے تھے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے آفاق احمد نے کہا کہ جیل سے رہائی کے بعد میں سب سے پہلے پختون علاقوں میں گیا تاکہ بھائی چارے اور یکجہتی کا پیغام دوں، لیکن میری اس کوشش کو بھی منفی انداز میں پیش کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ لسانیت کو پروان چڑھانے والے آج خود دوسروں پر لسانیت کا الزام لگا رہے ہیں۔
آفاق احمد کا کہنا تھا کہ میری گرفتاری تو عمل میں آ گئی، لیکن کراچی میں کئی بے گناہوں کو کچلنے والے ڈمپر مافیا کو کوئی گرفتار نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ آفاق احمد لسانی سیاست کر رہا ہے، جب کہ میں خود اس رویے کا نشانہ بنا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ مجھ پر تو ایف آئی آر درج ہو گئی لیکن ایک شخص جو کہتا ہے کہ ”میرا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں“ اس پر کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔ پوری رات میرے کارکنوں کو اٹھایا گیا، اورمجھے تکلیف ہوئی جب خالد مقبول نے مجھے کہا کہ لسانی سیاست کررہا ہے۔ خالد مقبول کے بارے میں سمجھتے تھے کہ پڑھا لکھا انسان ہے۔
آفاق احمد نے کہا کہ نہ میں انڈیا کے پاسپورٹ پر آیا ہوں، نہ میں کوئی بھگوڑا ہوں، اور نہ میرا الطاف حسین یا کسی ملک دشمن سے کوئی تعلق ہے۔ میں صاف طور پر کہتا ہوں کہ فارمولہ 47 کے تحت جو لوگ اسمبلی میں پہنچے ہیں، وہ عوامی نمائندے نہیں، اور انہیں عوام میں جانے کی ہمت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر آپ عوام کے ساتھ ہیں تو پھر ڈسٹرکٹ میں دفعہ 144 کیوں نافذ کرتے ہیں؟ حقیقت یہ ہے کہ عوامی حمایت کھونے کے بعد اب حکومتی ہتھکنڈوں سے سیاسی میدان میں قابض رہنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی شخص رزقِ حلال کمانے کے لیے گھر سے نکلے اور حادثے کا شکار ہو جائے تو وہ شہید ہے، لیکن بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں ایسے لوگوں کو نہ عزت ملتی ہے اور نہ انصاف۔
آفاق احمد نے کہا کہ لوگ ایم کیو ایم کے بارے میں اچھا تاثر نہیں رکھتے، جن لوگوں نے آپ کو آج اسمبلی میں بٹھایا ان کی مرضی کے بغیر آپ کچھ بھی نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ جنہوں نے آپ کو ووٹ دیا ہے، آپ ان کے سامنے جواب دہ ہیں۔
آفاق احمد نے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمان احتجاج کرے تو جائز، لیکن اگر میں اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کروں تو مجھ پر پابندیاں لگا دی جاتی ہیں۔ ’میرے لیے الگ قانون، اور دوسروں کے لیے الگ؟ یہ کون سا انصاف ہے؟‘
انہوں نے کہا کہ آپ ایک طرف کچی شراب پینے والوں کو سہولیات فراہم کرتے ہیں، دوسری طرف سچ بولنے والوں کو نشانہ بناتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران میں حادثہ پیش آتا ہے تو متاثرین کے لیے فوری طور پر پچاس پچاس لاکھ روپے کی امداد کا اعلان کیا جاتا ہے، لیکن اس شہر کراچی میں جو لوگ روز مرتے ہیں، ان کے لیے کوئی امداد، کوئی اعلان، کچھ نہیں۔
آفاق احمد نے کہا کہ یہ شہر ہر روز خون بہتا دیکھتا ہے، لیکن نہ انصاف ملتا ہے، نہ معاوضہ۔ انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ ”پاکستان بائیکاٹ“ کے نعرے لگا رہے ہیں، آپ انہی کے ساتھ ناشتہ کرتے ہیں، ان سے ملاقاتیں کرتے ہیں، اور جو پاکستان سے وفاداری کا دعویٰ کرے، اسے غدار کہا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم صرف برابری، انصاف، اور عوامی حقوق کی بات کرتے ہیں، لیکن آج کے حالات میں سچ بولنا جرم بن چکا ہے۔
ریلی سے قبل کریک ڈاؤن، درجنوں کارکن گرفتار
کراچی میں ڈمپر حادثات کے خلاف مجوزہ احتجاجی ریلی سے چند گھنٹے قبل مختلف علاقوں میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائی میں دو درجن سے زائد کارکنان گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیے گئے۔
سیاسی جماعت کی ریلی سے قبل کراچی کے مختلف علاقوں میں کریک ڈاؤن کیا گیا۔ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ملیر، سعود آباد، لانڈھی، کورنگی، شاہ فیصل اور لائنز ایریا میں متعدد مقامات پر چھاپے مارے، جن کے دوران درجنوں کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔ گرفتار افراد کو نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
دفعہ 144 نافذ، ریلی کی اجازت نہیں دی گئی
کمشنر کراچی کی جانب سے ضلع وسطی میں ایک روز کے لیے دفعہ 144 نافذ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق یوپی موڑ پر مجوزہ ریلی کے مقام پر کشیدگی کا خدشہ ہے، اسی لیے ضلعی انتظامیہ کو ریلی کی اجازت نہ دینے کی درخواست کی گئی تھی، جس کے بعد دفعہ 144 نافذ کی گئی۔
آفاق احمد کی ہنگامی پریس کانفرنس
مذکورہ سیاسی جماعت کے سربراہ آفاق احمد نے صبح 11 بجے اپنی رہائش گاہ پر ہنگامی پریس کانفرنس طلب کی ہے۔ توقع ہے کہ اس دوران آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔
آفاق احمد نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ انہوں نے شہر کی تمام قومیتوں سے پرامن احتجاج کی اپیل کی تھی، مگر ریاستی طاقت کے ذریعے کارکنان اور ہمدردوں کو گرفتار کر کے احتجاج کو روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا:
”پیپلز پارٹی کی بدعنوانیوں کی وجہ سے شہر تباہی کے دہانے پر ہے، اور اس کا اثر تمام مستقل رہائشیوں پر ہو رہا ہے، چاہے ان کی زبان کچھ بھی ہو۔ میں نے سفید پرچم کے ساتھ پرامن احتجاج کی اپیل کی تھی۔“
انہوں نے دعویٰ کیا کہ شہر بھر میں چھاپوں کے دوران ”متحدہ چائنہ کے لوگ“ بھی پولیس کے ساتھ شریک تھے اور نشاندہی کر رہے تھے۔
آفاق احمد نے الزام لگایا کہ یہ تمام کارروائیاں پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) کے مبینہ گٹھ جوڑ کا حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں جماعتیں عوام کی توجہ اصل مسائل سے ہٹانے کے لیے ”نوراکشتی“ کا کھیل کھیل رہی ہیں۔
آفاق احمد کا کہنا تھا کہ آج کراچی ثابت کرے گا یہ غلاموں کا شہر نہیں غیرت مندوں کا ہے، بہت کچھ کرسکتے ہیں لیکن ملکی حالات کی وجہ سے صرف اتحاد اور طاقت کا مظاہرہ ہوگا، احتجاج پرامن ہوگا۔