خیبرپختونخوا میں لکی مروت کے علاقے شہباز خیل میں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے میٹرک کے امتحان کے دوران ایک امیدوار کو گرفتار کر لیا جو ایک اشتہاری مجرم کی جگہ میٹرک کا پرچہ دے رہا تھا۔ پولیس کے مطابق ملزم جواد، سکنہ سرگہ خیرو خیل، مطالعہ پاکستان کا پرچہ محمد رومان نامی اشتہاری کی جگہ بیٹھ کر حل کر رہا تھا۔
ملزم کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب سپرنٹنڈنٹ امتحانات ایس ایس محمد واجد نے شہباز خیل پولیس کو ایک تحریری مراسلہ بھیجا جس میں مشتبہ امیدوار کے بارے میں نشاندہی کی گئی تھی۔ ایس ایچ او مظفر خان اپنی ٹیم کے ہمراہ جب امتحانی مرکز کی سیکیورٹی چیک کر رہے تھے تو ملزم کو موقع پر گرفتار کیا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ محمد رومان قتل، اقدام قتل اور اغوا جیسے سنگین مقدمات میں مطلوب ہے، اور اس کی جگہ امتحان دینے کی کوشش ایک سنگین جرم ہے۔ گرفتار ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔
میٹرک امتحانات کے دوران تعلیمی بورڈ سوات کے کنٹرولر کو عہدے سے ہٹا دیا گیا
دوسری جانب خیبر پختونخوا کے محکمہ تعلیم نے میٹرک امتحانات کے دوران اہم فیصلہ لیتے ہوئے تعلیمی بورڈ سوات کے کنٹرولر امتحانات کو عہدے سے ہٹا دیا ہے۔
سرکاری اعلامیے کے مطابق گریڈ 19 کے ایسوسی ایٹ پروفیسر محمد بشیر کو سوات تعلیمی بورڈ کا نیا کنٹرولر امتحانات مقرر کر دیا گیا ہے۔ محمد بشیر کی تعیناتی تین سال کے لیے ڈیپوٹیشن پر کی گئی ہے۔
اس سے قبل سوات بورڈ کے ڈپٹی کنٹرولر محمد اسحاق کو کنٹرولر امتحانات کا اضافی چارج دیا گیا تھا، تاہم اب انہیں اس اضافی ذمہ داری سے فارغ کر دیا گیا ہے۔
یہ تبدیلی ایسے وقت میں کی گئی ہے جب صوبے بھر میں میٹرک کے امتحانات جاری ہیں، جس پر تعلیمی حلقوں میں ملا جلا ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ اعلامیے کے مطابق نئی تقرری کا اطلاق فوری طور پر ہو گا۔