نیتن یاہو پر تنقید کرتے اسرائیلی نژاد امریکی یرغمالی کی ویڈیو جاری

0 minutes, 1 second Read

فلسطینی تنظیم حماس کے مسلح ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے ہفتے کے روز ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں ایک اسرائیلی-امریکی یرغمالی کو دکھایا گیا ہے۔ ویڈیو میں یرغمالی اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے نظر آیا کہ وہ اس کی رہائی کو یقینی بنانے میں ناکام رہی ہے۔

مذکورہ یرغمالی کی شناخت اسرائیلی تنظیم ”Hostages and Missing Families Forum“ نے ایڈن الیگزینڈر کے طور پر کی ہے۔ ایڈن اسرائیلی فوج کے ایک ایلیٹ انفنٹری یونٹ میں خدمات انجام دے رہا تھا اور 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے دوران غزہ کی سرحد سے اغوا کیا گیا۔

ایڈن الیگزینڈر، جس نے قید کے دوران ہی اپنی 21ویں سالگرہ منائی، تل ابیب میں پیدا ہوا اور بعد ازاں امریکی ریاست نیو جرسی میں پرورش پائی۔ ہائی اسکول کے بعد وہ اسرائیل واپس آ کر فوج میں شامل ہو گیا۔

ویڈیو میں ایڈن ایک بند کمرے میں بیٹھا ہوا دکھائی دیتا ہے اور ہاتھوں کے اشاروں سے بات کرتے ہوئے نیتن یاہو حکومت پر سخت تنقید کرتا ہے۔

ایڈن کا کہنا تھا کہ وہ چھٹیوں پر اپنے خاندان کے ساتھ وقت گزارنا چاہتا ہے۔ اسرائیل میں ان دنوں پاس اوور (عیدِ فصح) منائی جا رہی ہے جو یہودیوں کی قدیم غلامی سے آزادی کی یادگار ہے۔

ایڈن کے اہل خانہ نے ایک بیان میں کہا: ’جب امریکہ میں ہماری چھٹیوں کی شام شروع ہو رہی ہے، تو اسرائیل میں ہمارا خاندان سیڈر ٹیبل پر بیٹھنے کی تیاری کر رہا ہے۔ ہمارا ایڈن، جو اسرائیل آ کر گولانی بریگیڈ میں شامل ہوا تاکہ ملک کا دفاع کرے، اب بھی حماس کی قید میں ہے۔‘

اسرائیلی فوج کی کارروائیاں اور حماس کا ردعمل

ویڈیو جاری ہونے کے چند گھنٹوں بعد اسرائیلی وزیر دفاع یووالو گیلنٹ نے اعلان کیا کہ اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ کے شہروں رفح اور خان یونس کے درمیان واقع نئے مورگ ایکسس پر قبضہ کر لیا ہے۔

وزیر دفاع نے مزید کہا کہ غزہ میں جاری اسرائیلی حملے مزید علاقوں تک پھیلائے جائیں گے۔

اس سے قبل حماس نے ایک بیان میں خبردار کیا کہ اسرائیلی حملے نہ صرف معصوم فلسطینی شہریوں کی جانوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں بلکہ یرغمالیوں کی زندگیوں کو بھی خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

یرغمالیوں کی تازہ صورتحال

7 اکتوبر کے حملے میں فلسطینی جنگجوؤں نے 251 افراد کو یرغمال بنایا تھا۔ اب بھی 58 یرغمالی حماس کی قید میں ہیں، جن میں سے اسرائیلی فوج کے مطابق 34 ہلاک ہو چکے ہیں۔

حال ہی میں ہونے والے جنگ بندی معاہدے، جو 18 مارچ کو ختم ہوا، کے دوران 33 یرغمالیوں کو رہا کیا گیا جن میں سے 8 کی لاشیں شامل تھیں۔

Similar Posts