پشاور کے علاقے نوشہرہ، تارو پبی میں جی ٹی روڈ پر پیش آنے والے افسوسناک واقعے میں نامعلوم مسلح افراد کی جانب سے ایکسائز موبائل اسکواڈ پر اندھا دھند فائرنگ کی گئی، جس کے نتیجے میں سب انسپکٹر باچا خان سمیت چار اہلکار شہید ہو گئے۔
شہید ہونے والوں میں سپاہی افتخار، مجاہد، پرائیویٹ ڈرائیور شبیر اور سب انسپکٹر فاروق باچا شامل ہیں۔ واقعے کے بعد حملہ آور موقع سے فرار ہو گئے، جن کی تلاش میں علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے۔
زخمی حالت میں قلمبند کیے گئے سب انسپکٹر فاروق باچا کے بیان نے واقعے کی سنگینی اور پس منظر کو واضح کیا ہے۔
باچا خان نے اپنے بیان میں بتایا کہ اطلاع ملی تھی سفید رنگ کی ڈبل کیبن گاڑی میں بھاری مقدار میں منشیات پنجاب سمگل کی جا رہی ہے۔ یہ بھی اطلاعات تھیں کہ منشیات سے حاصل کی گئی رقم دہشتگردانہ کارروائیوں میں استعمال ہو گی۔ اس گاڑی کو روکنے کے لیے ہم جی ٹی روڈ پر سبزی منڈی کے مقام پر موجود تھے کہ گاڑی نے ہمیں کراس کیا۔ ہم نے تعاقب کیا تو گاڑی میں موجود ملزمان نے فائرنگ شروع کر دی، جس سے دو اہلکار اور ہمارا ڈرائیور موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے۔
سب انسپکٹر کا مزید کہنا تھا کہ اگر ملزمان سامنے آئے تو وہ انہیں شناخت کر سکتے ہیں۔
انکشافات کی روشنی میں ایف آئی آر کے لیے سی ٹی ڈی مردان کو باضابطہ مراسلہ ارسال کر دیا گیا ہے، جس میں قتل، اقدام قتل، سرکاری اہلکاروں پر حملہ، اور دہشتگردی سمیت دیگر سنگین دفعات شامل کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
شہید اہلکاروں کی نماز جنازہ پشاور کی ملک سعد پولیس لائن میں سرکاری اعزاز کے ساتھ ادا کی گئی، جس میں پولیس، ایکسائز، اور دیگر سیکیورٹی اداروں کے افسران نے شرکت کی۔ جنازے کے بعد شہدا کو سلامی دی گئی اور ان کے جسد خاکی آبائی علاقوں کو روانہ کیے گئے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واقعے میں ملوث دہشت گردوں کو جلد قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا اور شہدا کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ اس واقعے نے ایک بار پھر سیکیورٹی فورسز پر بڑھتے ہوئے خطرات اور منشیات کی آڑ میں جاری دہشتگردی کی سنگینی کو اجاگر کر دیا ہے۔