سنی دیول، رندیپ ہودا اور وینیت کمار سنگھ کی اداکاری سے سجی بالی وڈ فلم ”جاٹ“، جو کہ 10 اپریل کو ہندی، تمل اور تیلگو زبانوں میں ریلیز کی گئی تھی، نے باکس آفس پر ایک اچھی شروعات کی۔
فلم کو ناظرین کی جانب سے مثبت ردِعمل بھی ملا اور اسے سنی دیول کی حالیہ کامیابی ”غدر 2“ کے بعد ایک اور ہِٹ قرار دیا جا رہا تھا۔ یہاں تک کہ سلمان خان نے بھی سنی دیول کی فلم کو سپورٹ کیا۔
’ابے تو ہے کون؟‘ مسلم شوہر کی تضحیک پر سوناکشی سنہا برس پڑیں
تاہم، فلم جلد ہی ایک شدید تنازع کا شکار ہو گئی جب عیسائی برادری نے فلم کے ایک خاص منظر پر سخت اعتراض کیا۔ متنازعہ منظر میں رندیپ ہودا کو چرچ کے اندر، منبر (پُلپٹ) کے نیچے صلیب کے سائے میں کھڑا دکھایا گیا ہے، جبکہ چرچ کے اندر بدتمیزی، غنڈہ گردی اور دھمکانے جیسے مناظر بھی شامل کیے گئے ہیں۔
عیسائی برادری کے نمائندوں کے مطابق، یہ منظر ان کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتا ہے اور چرچ کے مقدس مقام کی بے حرمتی ہے۔
سنیتا آہوجا کا گووندا سے متعلق سوال پر ردعمل، دوسری شادی کی افواہیں پھر سرگرم
برادری نے الزام لگایا ہے کہ فلم میں جان بوجھ کر ایسے مناظر شامل کیے گئے ہیں جو بھارت میں عیسائیت کے خلاف نفرت اور دشمنی کو فروغ دیتے ہیں۔
ابتدائی طور پر کمیونٹی نے سنیما گھروں کے باہر احتجاج کا اعلان کیا، لیکن پولیس نے مظاہرے کو روک دیا۔
بعد ازاں، برادری کے نمائندوں نے جوائنٹ کمشنر کو ایک یادداشت پیش کی، جس میں فلم کی نمائش پر فوری پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ یہ متنازعہ منظر فلم کے ٹریلر میں بھی موجود ہے، جس نے عوامی غصے کو مزید ہوا دی ہے۔
فلم کی ہدایت کاری گوپی چند مالینی نے کی ہے، جبکہ پروڈکشن کی ذمہ داری نوین مالینی، پیپل میڈیا فیکٹری، میتری مووی میکرز اور ٹی جی ویشوا پرساد نے مشترکہ طور پر سنبھالی ہے۔
مسیحی برادری کے رہنماؤں نے اس منظر کو اپنے عقیدے کی ”دانستہ توہین“ قرار دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ فلم کی کاسٹ اور عملے کے خلاف مذہبی جذبات مجروح کرنے کے قوانین کے تحت قانونی کارروائی کی جائے۔
انہوں نے فلم پر مکمل پابندی کا مطالبہ کرتے ہوئے حکام کو دو دن کا الٹی میٹم دیا ہے، اور خبردار کیا ہے کہ اگر اس دوران کارروائی نہ کی گئی تو وہ احتجاج میں شدت لائیں گے۔
فلم سازوں کا مؤقف ہے کہ ”جاٹ“ ایک ہائی اوکٹین ایکشن ڈرامہ ہے، جس کا مقصد صرف تفریح فراہم کرنا ہے، نہ کہ کسی مذہب یا برادری کی دل آزاری۔