’امریکہ سے مدد نہیں مانگوں گا، میزائل سسٹم اب خریدوں گا‘، یوکرینی صدر کی خودداری جاگ گئی

0 minutes, 0 seconds Read

یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ وہ امریکا سے مفت میں فوجی مدد نہیں مانگ رہے، بلکہ اپنا دفاع مضبوط کرنے کے لیے امریکی میزائل سسٹم خریدنے کو تیار ہیں۔

زیلنسکی نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ وہ امریکا سے جدید ’پیٹریاٹ ایئر ڈیفنس سسٹم‘ خریدنا چاہتے ہیں تاکہ روس کے حملوں سے اپنے شہروں کو بچا سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یوکرین یہ میزائل خود خریدے گا، ہمیں صرف اجازت چاہیے۔

لیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ درخواست مسترد کر دی اور الزام لگایا کہ جنگ یوکرین نے خود شروع کی۔ ٹرمپ نے کہا،
’آپ اپنے سے بیس گنا بڑے ملک سے جنگ شروع کرتے ہیں اور پھر دوسروں سے میزائل مانگنے کی امید رکھتے ہیں؟‘

روس نے یوکرین پر آفت ڈھا دی، بیلسٹک میزائل حملے میں 34 افراد ہلاک ، 117 سے زائد زخمی

ان کا یہ بیان اس حقیقت کے خلاف ہے کہ روس نے بغیر کسی اشتعال کے 24 فروری 2022 کو یوکرین پر حملہ کیا تھا۔

حالیہ دنوں میں روس نے یوکرینی شہر سومی پر حملہ کیا جس میں 35 عام شہری مارے گئے، جن میں بچے بھی شامل تھے۔ ٹرمپ نے حملے کو ’افسوسناک‘ کہا لیکن دعویٰ کیا کہ شاید یہ غلطی سے ہوا۔

اس حملے کے بعد نیٹو کے نئے سربراہ مارک روٹے نے یوکرین کے شہر اوڈیسا کا دورہ کیا۔ صدر زیلنسکی کے ساتھ پریس کانفرنس میں انہوں نے یوکرین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور کہا، ’نیٹو یوکرین کے ساتھ کھڑا ہے اور امن کے لیے کوششیں جاری رکھے گا۔‘

رات گئے یوکرین کا روس پر امریکی میزائلوں اور ڈرونز سے بڑا حملہ

زیلنسکی نے پھر واضح کیا کہ، ’ہمیں امریکا سے میزائل نظام چاہیے، لیکن ہم اس کے پیسے دینے کو تیار ہیں۔ ہم امداد نہیں مانگ رہے۔‘

دوسری طرف امریکا نے ابھی تک یوکرین کے لیے کوئی نئی فوجی مدد جاری نہیں کی۔ یہاں تک کہ ٹرمپ نے پہلے سے منظور شدہ امداد کو بھی کچھ دن روک دیا تاکہ یوکرین پر دباؤ ڈالا جا سکے۔

یوکرین آئیں اور جنگ کی تباہی دیکھیں، زیلنسکی کا ٹرمپ کو پیغام

یوکرین نے مارچ میں 30 دن کی جنگ بندی پر رضامندی دی تھی، لیکن روس نے اس وقت تک انکار کر دیا جب تک یوکرین اپنے دفاعی اقدامات اور بیرونی امداد پر پابندیاں نہ لگا دے۔

یوکرین جنگ میں مدد پر روس ٹرمپ کو کن ممالک پر قبضے میں مدد کرے گا؟ روسی تجزیہ کاروں کا دعویٰ وائرل

صدر ٹرمپ امن قائم کرنے کی بات تو کر رہے ہیں، لیکن صدر ٹرمپ نے تاحال روس کے خلاف کوئی بڑا اقدام یا اقتصادی پابندی عائد نہیں کی، اگرچہ وہ بارہا روس کی بڑھتی ہوئی بمباری پر اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کر چکے ہیں۔

Similar Posts