قومی اسمبلی کے اجلاس میں آج اس وقت شدید گرما گرمی دیکھنے میں آئی جب اراکین نے مختلف معاملات پر احتجاج کیا اور ایک دوسرے کی حمایت میں آواز بلند کی۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے واضح الفاظ میں کہا, ’یہ قابل قبول نہیں ہے، سیشن احتجاج میں نہیں کرنا چاہئے، آپ کو اسپیکر کو لکھنا چاہئے۔‘ ان کے اس موقف پر دیگر اراکین نے بھی ردعمل دیا۔
رکن قومی اسمبلی حنا ربانی کھر نے کہا، ’اگر ممبر کا سوال اٹھانے میں یہ ردعمل ہو سکتا ہے تو پھر ہم اپنا اپنا کوئی اور کام کرلیں۔‘ ان کے بیان کی تائید کرتے ہوئے نوید قمر نے کہا، ’بالکل اس معاملے کو اسپیکر کے ساتھ اٹھائیں۔‘
ادھر ثناء اللہ خان مستی خیل نے ذاتی نقصان کا ذکر کرتے ہوئے ایوان کو بتایا، ’رات گئے میرے گاؤں کے میٹر اکھاڑ کر لے گئے، ٹرانسفارمر اٹھا کر لے گئے ہیں۔‘ انہوں نے مزید کہا، ’ہم پاکستان کے وفادار ہیں، میں 22، 23 سال سے پارلیمان میں آ رہا ہوں، بے شک میرے گھر کو گرا کر ویڈیو بھجوا دیں۔‘
نوید قمر نے واقعے کو سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا، ’ایک پہ حملہ، سب پہ حملہ ہے، اس کو سنجیدگی سے لینا چاہئے۔‘ افنان اللہ خان نے بھی مذمت کرتے ہوئے کہا، ’میں بھی اس کی مذمت کPakistanرتا ہوں، اس کے خلاف ایکشن لینا چاہئے۔‘ حنا ربانی کھر نے معاملے کو ’غنڈہ گردی‘ قرار دیتے ہوئے شدید الفاظ میں احتجاج کیا۔
صورتحال کو سنبھالنے کے لیے جنید اکبر خان نے اعلان کیا، ’میں سیکرٹری کو بلا لیتا ہوں۔‘
ایوان میں پیش آنے والے اس تمام تر واقعے نے جمہوری روایات اور پارلیمانی اقدار کے تحفظ کی اہمیت کو اجاگر کر دیا ہے، اور اس بات پر زور دیا جا رہا ہے کہ ایسے واقعات پر فوری اور سنجیدہ کارروائی ہونی چاہئے۔