عراق کے وسطی اور جنوبی علاقوں میں اچانک اٹھنے والے شدید ریت کے طوفان نے معمولاتِ زندگی کو بری طرح درہم برہم کر دیا۔ گردوغبار سے بھرپور اس طوفان کے باعث 3,700 سے زائد افراد کو سانس لینے میں دشواری کے باعث اسپتال منتقل کیا گیا، جبکہ بصرہ اور نجف کے ہوائی اڈوں کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔
عراقی وزارتِ صحت کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق دارالحکومت بغداد میں 1,014 افراد نے طبی امداد حاصل کی، جبکہ المُثنّی کے علاقے میں 874 افراد کو سانس کی تکالیف کا سامنا کرنا پڑا۔ وزارت کے ترجمان سیف البدر کا کہنا ہے کہ بیشتر مریض گرد آلود فضا کے باعث متاثر ہوئے تاہم کوئی جانی نقصان رپورٹ نہیں ہوا۔
سڑکوں پر ریسکیو اہلکار معمر اور معذور شہریوں کو محفوظ مقامات تک پہنچانے میں سرگرم دکھائی دیے۔ شہری ماسک پہن کر، کم دکھائی دینے والی فضا میں، سناٹے میں ڈوبی گلیوں سے گزرتے رہے۔ بعض علاقوں میں دھند اتنی شدید تھی کہ بمشکل ایک کلومیٹر تک کا منظر صاف نظر آتا تھا۔
ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ عراق میں ریت کے طوفان کوئی نئی بات نہیں، لیکن موسمیاتی تبدیلیوں اور صحرا کی حدوں میں پھیلاؤ کی وجہ سے اب ان کی شدت میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے۔ اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق عراق اُن پانچ ممالک میں شامل ہے جو ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔
واضح رہے کہ سال 2022 میں بھی ایک شدید ریت کے طوفان کے باعث ایک شہری ہلاک جبکہ پانچ ہزار سے زائد افراد بیمار ہوئے تھے۔