غزہ اور ایران پر فیصلہ کن حملے کیلئے اسرائیل کونسے ہتھیار استعمال کرنے والا ہے؟

0 minutes, 1 second Read

اسرائیل آنے والے دنوں میں غزہ میں جاری کارروائی اور ایران پر ممکنہ حملے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کی تیاری کر رہا ہے، اور اس مقصد کے لیے وہ امریکہ سے بڑی مقدار میں جدید ہتھیار حاصل کر رہا ہے۔

اسرائیلی اخبار’یدیعوت احرونوت’ کی ویب سائٹ ’Ynet‘ کے مطابق، اسرائیلی فضائیہ کے لیے 3,000 سے زائد جدید گولہ بارود کی کھیپ جلد ہی موصول ہونے والی ہے۔

اسرائیل کا شام پر نیوکلئیر حملہ؟ پورا پہاڑ دھول بن کر ہوا میں غائب

یہ ہتھیار 18 ماہ سے جاری مختلف محاذوں پر لڑائی کے بعد اسرائیل کے کم ہوتے ہتھیاروں کے ذخیرے کو بحال کرنے کے لیے حاصل کیے جا رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، اس کھیپ میں اُن 10 ہزار گولوں کا اضافی ذخیرہ بھی شامل ہے جو سابق امریکی صدر جوبائیڈن کے دور میں معطل کر دیے گئے تھے اور اب ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ متحرک ہونے کے بعد بحال کر دیے گئے ہیں۔

دو ماہ قبل امریکی انتظامیہ نے اسرائیل کے ساتھ 7.41 بلین ڈالر مالیت کے ہتھیاروں کے ایک بڑے معاہدے کی منظوری دی تھی، جس میں گائیڈڈ بم، ہتھیاروں کی رہنمائی کے نظام اور ڈیٹونیٹرز شامل ہیں۔ اس معاہدے کے تحت 660 ملین ڈالر مالیت کے 3,000 ’ہیل فائر‘ میزائل،660 ملین ڈالر مالیت کے 2,166 اے جی ایم 114 ہیل فائر، 2,166 GBU-39 بم ، اور
مختلف وزنوں کے 13,000 ”JDAM“ گائیڈنس یونٹس
17,475 FMU-152A یا B ڈیٹونیٹرز
اسرائیل کو دیے جائیں گے۔

امریکا نے اسرائیل کو 3 ارب ڈالر کا اسلحہ اور بلڈوزرز فروخت کرنے کی منظوری دیدی

یہ ہتھیار امریکی فوجی امدادی فنڈز کے ذریعے فراہم کیے جائیں گے، جبکہ ’ہیل فائر‘ میزائلوں کی مکمل ترسیل 2028 تک متوقع ہے۔ مزید جنگی سازوسامان اس سال کے اختتام تک پہنچنے کی امید ہے، جو اسرائیل کو اپنی دفاعی اور ممکنہ جارحانہ صلاحیتوں کو مزید مستحکم بنانے میں مدد فراہم کرے گا۔

بین الاقوامی مبصرین کا کہنا ہے کہ اسلحے کی یہ بڑی منتقلی نہ صرف غزہ میں جاری آپریشن کی شدت میں اضافے کا پیش خیمہ ہو سکتی ہے، بلکہ ایران کے ساتھ بڑھتے تناؤ کے تناظر میں خطے میں ایک نئی جنگی صورتحال بھی جنم دے سکتی ہے۔

Similar Posts