سربراہ جے یوآئی مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ اس وقت سب سے حساس مسئلہ ہمارے معدنیات کا ہے، صوبوں سے معدنیات پر بل منظورکرائے جا رہے ہیں، آئین کا تقاضہ ہے کہ کوئی قانون سازی اس کے خلاف نہ ہو، صوبائی مفادات کو دیکھتے ہوئے قانون سازی کی جائے، مائنز اینڈ منرل بل کا معاملہ حساس ہے، ہمارے وسائل ہمارے قبضے میں ہونے چاہئیں، صوبے کے اختیارات پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا، حکومت نے ہوش کے ناخن نہ لئے توہمیں میدان میں آنا ہوگا۔
پشاور میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے ساتھیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ریاستی ادارے جانبدار رویہ اپنا رہے ہیں۔ انھوں نے وفاق پر سخت تنقید کی اور کہا کہ اس وقت ملک کا سب سے حساس مسئلہ معدنیات کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبوں سے معدنی وسائل سے متعلق بل منظور کرائے جا رہے ہیں جو آئین کے بنیادی تقاضوں کے خلاف ہیں۔ آئین کا تقاضہ ہے کہ کوئی قانون سازی اس کے خلاف نہ ہو، اور قانون سازی کرتے وقت صوبائی مفادات کو مدنظر رکھا جائے۔
مولانا فضل الرحمان نے فاٹا انضمام کو بھی عالمی دباؤ کا نتیجہ قرار دیا اور کہا کہ یہ فیصلہ پاکستان کے مفاد میں نہیں بلکہ عالمی قوتوں کے دباؤ پر کیا گیا۔
انہوں نے مائنز اینڈ منرلز بل کو ایک انتہائی حساس معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وفاق صوبوں کے قدرتی وسائل پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جو ناقابل قبول ہے۔ ہمارے وسائل ہمارے قبضے میں ہونے چاہییں۔ جے یو آئی سربراہ نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے ہوش کے ناخن نہ لیے تو انہیں ایک بار پھر میدان میں آنا پڑے گا۔
افغان مہاجرین کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ان کی جبری بے دخلی ایک سنگین انسانی اور سیاسی مسئلہ ہے۔ یہ یک طرفہ مسئلہ نہیں، بلکہ پاکستان اور افغانستان کا مشترکہ مسئلہ ہے، جسے سنجیدگی سے حل کیا جانا چاہیے۔
سربراہ جے یو آئی ف نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم میں 56 میں سے 34 شقوں سے انہیں دستبردار ہونا پڑا۔