پنجاب میں 42 فیصد معمول سے کم بارشوں کے باعث خشک سالی کے خطرات منڈلا رہے ہیں، جبکہ دوسری جانب پانی کی شدید قلت کے باوجود اس کا بے دریغ استعمال جاری ہے۔ گھروں اور سروس اسٹیشنز پر پائپ سے گاڑیاں اور موٹر سائیکل دھونا روزمرہ کا معمول بن چکا ہے۔
ماہرین کے مطابق صوبے میں زیر زمین پانی کی سطح میں سالانہ دو میٹر کمی ریکارڈ کی جا رہی ہے، جو مستقبل میں سنگین ماحولیاتی بحران کا پیش خیمہ ہو سکتی ہے۔ صورتِ حال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے حکومت نے پائپ سے گاڑیاں دھونے اور نئے سروس اسٹیشنز کے قیام پر پابندی عائد کر دی ہے۔
ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر واسا محمد لطیف کا کہنا ہے کہ عوام کو پانی کے استعمال میں احتیاط برتنے کی اشد ضرورت ہے، کیونکہ یہ قیمتی قدرتی وسیلہ تیزی سے کم ہو رہا ہے۔
دوسری جانب شہر کے مختلف علاقوں میں سروس اسٹیشنز نے خود ساختہ ری سائیکلنگ پلانٹس لگا رکھے ہیں، تاہم ان پر مناسب عملدرآمد نظر نہیں آ رہا۔ ماہرین کے مطابق ایک گاڑی کو پائپ سے دھونے پر تقریباً 400 لیٹر پانی ضائع ہوتا ہے۔
کار واش سینٹر کے مالک محمد سعد کا کہنا ہے کہ پانی کے متبادل استعمال کی کوششیں جاری ہیں، مگر مکمل نظام رائج کرنے کے لیے حکومتی رہنمائی درکار ہے۔
واضح رہے کہ حکومت نے گھروں میں گاڑی دھونے پر 10 ہزار روپے اور سروس اسٹیشنز پر 20 ہزار روپے جرمانے کا اعلان کر رکھا ہے، لیکن اس کے باوجود پانی کا ضیاع روکنا ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے۔