معروف تامل اداکار اور سیاستدان تھلپتی وجے کے خلاف آل انڈیا مسلم جماعت کے صدر اور چشمہ دارالافتاء کے چیف مفتی، مولانا شہاب الدین رضوی بریلوی کی جانب سے فتویٰ جاری کیا گیا ہے۔
فتویٰ میں وجے پر اسلام مخالف رویے اور سیاسی مفاد کے لیے مذہبی جذبات سے کھیلنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
انوراگ کشیپ برہمنوں کی تنقید پر آپا کھو بیٹھے، گالم گلوچ پر اتر آئے
مولانا رضوی نے الزام لگایا ہے کہ وجے نے اپنی فلموں میں مسلمانوں کو دہشت گرد اور شدت پسند کے طور پر پیش کیا، خصوصاً فلم ”دی بیسٹ“ کا حوالہ دیا گیا، جس میں مبینہ طور پر مسلمانوں کو منفی انداز میں دکھایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ وجے کی فلموں میں مسلمانوں کو ”درندہ صفت“ اور ”شیطان“ بنا کر پیش کیا گیا، جو ناقابلِ قبول ہے۔
فتویٰ میں مزید کہا گیا ہے کہ تھلپتی وجے نے افطار کی تقریب میں ایسے افراد کو مدعو کیا جو نہ روزے سے تھے اور نہ ہی اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا، بلکہ ان میں بعض پر شراب نوشی اور جوا کھیلنے کے الزامات بھی ہیں۔
فلم ’جاٹ‘ پر پابندی کیلئے دو دن کا الٹی میٹم، ایک سین نے ہنگامہ کھڑا کردیا
یہ عمل رمضان جیسے مقدس مہینے کی بے حرمتی کے مترادف ہے، جو اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔
مولانا رضوی نے الزام عائد کیا کہ تھلپتی وجے فلمی دنیا سے سیاست میں داخل ہو رہے ہیں اور اس سلسلے میں وہ مسلمانوں کی خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، حالانکہ ان کا ماضی اسلام مخالف رجحانات سے بھرا ہوا ہے۔
انہوں نے تمل ناڈو کے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ تھلپتی وجے سے دور رہیں، ان کی تقریبات میں شرکت نہ کریں، اور نہ ہی انہیں اپنے مذہبی پروگراموں میں مدعو کریں۔
واضح رہے کہ کچھ سنی مسلمانوں نے پولیس میں شکایت بھی درج کروائی ہے، جس میں افطار تقریب میں غیر اسلامی سرگرمیوں پر اعتراض کیا گیا ہے۔